ہمارے مشترک احساس کا منظر بھلاوا ہے
ہمارے مشترک احساس کا منظر بھلاوا ہے یزیدی گردنوں پر خاک اور خنجر بھلاوا ہے پرندے گھونسلوں سے دور اب آکاش میں جائیں زمیں کی مامتا کیا ہے مقدر گر بھلاوا ہے ہم اب کے خشک سالی پر قناعت کر نہیں سکتے لہو کی فصل سے دھرتی ہوئی بنجر بھلاوا ہے ہماری آنکھ میں ہر روز اک امید لہرائے ہماری ...