جب بھی پڑھا ہے شام کا چہرہ ورق ورق
جب بھی پڑھا ہے شام کا چہرہ ورق ورق پایا ہے آفتاب کا ماتھا عرق عرق لہجے میں ڈھونڈیئے نہ حلاوت کہ عمر بھر لمحوں کا زہر ہم نے پیا ہے رمق رمق تھے قہقہے سراب سمندر جو پی گئے کہنے کو دل کے گھاؤ تھے روشن طبق طبق قاتل کا مل سکا نہ بھرے شہر میں سراغ ہر چند میرا خون تھا پھیلا شفق شفق جو ...