Sabir Shah Sabir

صابر شاہ صابر

صابر شاہ صابر کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    ابر کا سر پہ سائباں بھی تو ہو

    ابر کا سر پہ سائباں بھی تو ہو صحبت یاد رفتگاں بھی تو ہو ٹوٹے کیسے یہاں سکوت سخن شہر میں کوئی ہم زباں بھی تو ہو چاند تارے لئے کہاں ٹانکیں اپنے حصے میں آسماں بھی تو ہو میز گلدان تتلیاں کھڑکی ایسے منظر میں ایک مکاں بھی تو ہو عکس چہرے سے چھانٹنا ہے اگر ایک آئینہ درمیاں بھی تو ...

    مزید پڑھیے

    منزل بے نشاں سے کیا حاصل

    منزل بے نشاں سے کیا حاصل گم شدہ کارواں سے کیا حاصل تنگ ہوتی زمیں کا ٹکڑا دے وسعت آسماں سے کیا حاصل کیا کریں جب کہ بجھ گئیں آنکھیں رونق بے کراں سے کیا حاصل داد خواہی کا حق بھی چھین لیا اب کہ دارالاماں سے کیا حاصل لمس رشتوں کا پائیں دیواریں گھر عطا کر مکاں سے کیا حاصل لٹ گئیں ...

    مزید پڑھیے

    ایک مدت سے ادھورا ہے سراپا اپنا

    ایک مدت سے ادھورا ہے سراپا اپنا گم ہوا جانے کہاں بھیڑ میں چہرہ اپنا میری خواہش کے پرندے کو قناعت ہے پسند سوکھی ٹہنی پہ ہی کرتا ہے بسیرا اپنا حرص کاروں کے خزانے کی ہوئی ہے جب سے خیر خیرات سے بھرتا نہیں کاسہ اپنا ہم نے سیکھا ہے گلابوں سے تکلم کا طریق کھردرا ہو نہیں سکتا کبھی ...

    مزید پڑھیے

    سنگ ریزوں کی طرح پیش نظر رہتے ہیں

    سنگ ریزوں کی طرح پیش نظر رہتے ہیں میرے کاسے میں پڑے لعل و گہر رہتے ہیں سائے چنتے ہیں کڑی دھوپ کے صحرا سے ہم پا شکستہ ہیں مگر محو سفر رہتے ہیں کال کوئل کی صدائیں نہ شفق رنگ کہیں شہر میں جانے کہاں شام و سحر رہتے ہیں کھیلتے ہیں مرے آنگن میں وہ خوش خوش باہم رنج خوشیوں سے بہت شیر و ...

    مزید پڑھیے

    ذہن میں کچھ قیاس رہتا ہے

    ذہن میں کچھ قیاس رہتا ہے نصف خالی گلاس رہتا ہے ہر طرف رنگ و نور ہے پھر بھی شہر کیوں کر اداس رہتا ہے مفلسی میں بھی ہاتھ پھیلائیں کچھ تو عزت کا پاس رہتا ہے امن کا قتل ہو گیا جب سے شہر اب بد حواس رہتا ہے تیز رفتار زندگانی میں حادثہ آس پاس رہتا ہے دور پتھر کا پھر سے لوٹ آیا اب جہاں ...

    مزید پڑھیے

تمام