Sabir Badr jaafrii

صابر بدر جعفری

صابر بدر جعفری کی غزل

    بدرؔ یوں تو سبھی سے ملتا ہے

    بدرؔ یوں تو سبھی سے ملتا ہے بے غرض کب کسی سے ملتا ہے خود کو گم کر کے ڈھونڈیئے اس کو یہ گہر بے خودی سے ملتا ہے وہ کوئی ہو کہیں بھی ہو لیکن ہو بہو آپ ہی سے ملتا ہے جان بھی ساتھ چھوڑ دیتی ہے یہ سبق زندگی سے ملتا ہے چھاؤں میں زلف کے دھنک کے رنگ سایہ یوں روشنی سے ملتا ہے آستاں کھنچ کے ...

    مزید پڑھیے

    بدرؔ جب آگہی سے ملتا ہے

    بدرؔ جب آگہی سے ملتا ہے اک دیا روشنی سے ملتا ہے چاند تارے شفق دھنک خوشبو سلسلہ یہ اسی سے ملتا ہے جتنی زیادہ ہے کم ہے اتنی ہی یہ چلن آگہی سے ملتا ہے دشمنی پیڑ پر نہیں اگتی یہ ثمر دوستی سے ملتا ہے یوں تو ملنے کو لوگ ملتے ہیں دل مگر کم کسی سے ملتا ہے بدرؔ آپ اور خیال بھی اس کا سایہ ...

    مزید پڑھیے