صابر ادیب کی غزل

    تجھے تلاش ہے جس کی گزر گیا کب کا

    تجھے تلاش ہے جس کی گزر گیا کب کا مرے وجود میں وہ شخص مر گیا کب کا جو مجھ میں رہ کے مجھے آئینہ دکھاتا تھا مرے بدن سے وہ چہرہ اتر گیا کب کا طلسم ٹوٹ گیا شب کا میں بھی گھر کو چلوں رکا تھا جس کے لیے وہ بھی گھر گیا کب کا تجھے جو فیصلہ دینا ہے دے بھی مصنف وقت وہ مجھ پہ سارے ہی الزام دھر ...

    مزید پڑھیے

    کیسی معنی کی قبا رشتوں کو پہنائی گئی

    کیسی معنی کی قبا رشتوں کو پہنائی گئی ایک ہی لمحہ میں برسوں کی شناسائی گئی ہر در و دیوار پر بچپن جوانی نقش تھے کب مرے گھر سے مرے ماضی کی دارائی گئی اس قدر اونچی ہوئی دیوار نفرت ہر طرف آج ہر انساں سے انساں کی پذیرائی گئی ہر نیا دن دھوپ کی کرنوں سے تپ کر آئے ہے جسم سے ٹھنڈک گئی ...

    مزید پڑھیے

    مجھ سے پہلے مرے وتیرے دیکھ

    مجھ سے پہلے مرے وتیرے دیکھ جسم ہے ایک چہرے کتنے دیکھ سبز موسم بھی کیا ہمیں دے گا ٹوٹتے گرتے سبز پتے دیکھ بے اماں شہر میں اماں کب تک روپ دھارے کھڑے ہیں فتنے دیکھ قربتوں چاہتوں کے قصے فضول زخم کتنے لگے ہیں گہرے دیکھ اب یہ بہتر ہے دھوپ ہی اوڑھیں دور تک پیڑ ہیں نہ سائے دیکھ میں ...

    مزید پڑھیے

    کیا پتہ کیا تھا ادھر اور کیا نہ تھا

    کیا پتہ کیا تھا ادھر اور کیا نہ تھا قد مرا دیوار سے اونچا نہ تھا ذہن مردہ جسم بے حس بے لباس میں نے وہ دیکھا ہے جو دیکھا نہ تھا بھاگتا پھرتا ہوں اپنے آپ سے ایسا بھی ہوگا کبھی سوچا نہ تھا ملگجے بگڑے سے چہرے ہر طرف زندگی پہلے تجھے دیکھا نہ تھا مسئلے کچھ لکھ گیا دیوار پر ایک دیوانہ ...

    مزید پڑھیے