Rukhsana Noor

رخسانہ نور

رخسانہ نور کی نظم

    موم پگھلاتا رہا تیرا خیال

    کیا سلگتی رات ہے میرے ندیم آتشیں شورش زدہ تیرے خیال تو کہ کوسوں دور مجھ سے پر یقین تو یہیں پاس میرے ہے کہیں رنگ ہے کہ نور کی برسات ہے چاندنی اور پیار کی کومل صدا تیرے سانسوں کی مہک پھیلی ہوئی کتنی گڈمڈ ہو گئی ہیں دھڑکنیں لاکھ میں نے باندھ کے رکھا بدن تیری نظروں سے جو پگھلا موم ...

    مزید پڑھیے