Rifat Naheed Sajjad

رفعت ناہید سجاد

رفعت ناہید سجاد کی رباعی

    جو نگری نگری بھٹکائے

    صائمہ نے تیسری منزل سے نیچے جھانک کر دیکھا۔ کیمپس سے ہوسٹل تک کی خالی سڑک پر نہر کے کنارے کنارے اکیلے چلنا نہایت بور کام ہے۔ اگر کہیں سے وہ کم بخت طوبیٰ مل جائے جس کی زندگی مصروفیات سے پُر اور وقت کم یاب تھا۔ لیکن وہ نیچے نہیں تھی۔ وہ کیفے ٹیریا بھی نہیں تھی۔ وہ ڈاکٹر غزنوی کے ...

    مزید پڑھیے

    دستک

    رات کے کتنے پہر ہوتے ہیں اور یہ ان میں سے کونسواں پہر گزر رہا تھا،جانے؟ سفید کھدر کے لیمپ شیڈ کے نیچے وہ ابتدائے رات سے اپنے سے دگنی وزن کی کتاب لے کر بیٹھی تھی۔ گلاس میں رکھے دودھ پر یخ ہو کر کریم کی موٹی تہ جم گئی تھی۔ چوکیدار کی ڈرادینے والی سیٹی کبھی بہت دُور سنائی دیتی تھی ...

    مزید پڑھیے

    میں تجھے چاہتا نہیں لیکن۔۔۔

    ہیگل اور مارکس کے تقابلی جائزے پر لیکچر روز کی طرح آج بھی بیزارکن تھا۔ میں کتنی دیر سے دانت بھینچ کر جمائیاں روکنے کی کوشش کر رہی تھی۔ ایک تو موضوع کی سنگینی، اس پر سر احمر کی بیزار سی تھکی تھکی مندی ہوئی آواز۔ وہ ڈائس پر دونوں ہاتھوں کی انگلیاں آپس میں بھینچے چابی سے چلنے والے ...

    مزید پڑھیے

    ریت پر تیرتے جزیرے

    ’’انگریز بہادر بڑا مہربان رہا تھا تمہارے آغا جی کے دادا حضور پر۔ اور کیوں نہ ہوتا بھئی۔ وہ بھی آڑے وقتوں میں انگریز کے بڑے کام آئے تھے۔ سن ستاون میں جب انگریز کا بوریا بستر گول ہوتا نظر آرہا تھا تو تمہارے پڑدادا نے ان کی بڑی مدد کی۔ غدر کے موقع پر چھوٹے لاٹ صاحب کو فسادیوں سے ...

    مزید پڑھیے

    سورج زمین پر اترا تھا

    سائمہ رحیم الدین کی ڈھیر ساری ریہرسلز تھیں۔ یوں تو سائمہ ہر فیشن شو کو سنجیدگی سے لیتی تھی لیکن اس فیشن شو کی ایک خاص بات بھی تھی۔ ایک تو یہی ایک شو تھا جو سیزن پرہو رہا تھا۔ لیکن بڑی بات وہ مغلیہ درباری کا رنگ ڈھنگ تھاجو پی سی کی سٹیج پر کمرشل آرٹس والوں نے عہد شاہجہاں یا عہد ...

    مزید پڑھیے

    آخری صفحہ

    چیئرنگ کراس کے طویل گھماؤ والے فٹ پاتھ پر اس نے ’’سالوس‘‘ سے ان کو نکلتے دیکھا۔ چابی کا چھلا انگلی میں انگوٹھی کی طرح گھماتے وہ سڑک کے پا ر پارکنگ لاٹ کی طرف آ رہے تھے۔ اس نے آنکھوں پر انگلیوں کے چھجے سے تیز دھوپ کی شعاعوں کو روکا۔ ہاں وہی تو تھے۔ یہ کب آئے بھلا اور دیکھو تو کسی ...

    مزید پڑھیے

    ستارے، چاندنی، مے، پھول، خوشبو

    ہال کمرے کے سوئچ کا کنٹرول نوجوانوں کے گروپ نے سنبھال لیا تھا۔ لہٰذا پیلی نیلی سرخ ہر قسم کی روشنیاں ناچتے ہوئے جوڑوں کے براؤن بالوں اور مایوس چہروں کو دمکانے لگیں ۔وہ اپنے چوڑے کندھوں پر جھکی ناچتی اس شوخ لڑکی کے ساتھ راؤنڈ مکمل کرکے بڑی شائستگی بڑی احتیاط سے علیحدہ ہو گیا۔ ...

    مزید پڑھیے