Rifat-al-Qasmi

رفعت القاسمی

رفعت القاسمی کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    حسن ازل نے پہلے ہمیں جلوہ گر کیا

    حسن ازل نے پہلے ہمیں جلوہ گر کیا دنیائے ہست و بود سے پھر بے خبر کیا اس بے نیاز عشق نے آشفتہ سر کیا دیر و حرم سجائے پریشاں نظر کیا آسودگان خاک کو پھر در بدر کیا ذوق نمود صبح میں برگ و شجر کیا تا عمر اپنی ذات کے اندر بسر کیا اس کائنات شوق کو ہم نے بھی سر کیا دم بھر رکے تھے سایۂ ...

    مزید پڑھیے

    کیوں اندھیروں کا مسافر ہے مقدر اپنا

    کیوں اندھیروں کا مسافر ہے مقدر اپنا کوئی سورج تو نکالے یہ سمندر اپنا ظلمت شب میں جلائے ہوئے اشکوں کے چراغ عشق کی راہ میں خود عشق ہے رہبر اپنا کیا لگائے گا کوئی میری انا کی قیمت دونوں عالم سے گراں تر ہے یہ جوہر اپنا کوئی چہرہ تو کہیں ہو ترے چہرے کی طرح شہر خوباں میں نہیں ایک بھی ...

    مزید پڑھیے

    یہ اذن عام ہے اے واعظو آؤ وضو کر لو

    یہ اذن عام ہے اے واعظو آؤ وضو کر لو خدا کا نام لے کر بیعت دست سبو کر لو گلوں کی چاک دامانی پہ کیوں جاتے ہو دیوانو خود اپنے ہی جگر کے چاک تو پہلے رفو کر لو یہ بزم مے ہے یاں پینا پلانا ہی عبادت ہے اجازت ہے اگر چاہو خدا کو روبرو کر لو کلیم آؤ تو میرے ساتھ تم بھی طور سینا تک ذرا اس ...

    مزید پڑھیے

    کہاں پہ لائی ہے میری خودی کہاں سے مجھے

    کہاں پہ لائی ہے میری خودی کہاں سے مجھے نہ اپنے دل سے غرض ہے نہ اپنی جاں سے مجھے نہ اس جہان سے نسبت نہ اس جہاں سے مجھے بس ایک ربط ہے دنیائے بے نشاں سے مجھے شعور زیست ملا فکر دو جہاں سے مجھے متاع درد ملی دل کے آستاں سے مجھے قرار جاں نہ بنی اپنی ہستئ موہوم گلا یہی ہے تری عمر جاوداں ...

    مزید پڑھیے