Rifat Abbas

رفعت عباس

رفعت عباس کی غزل

    انہی صبحوں میں وہ اک صبح نوا یاد کرو

    انہی صبحوں میں وہ اک صبح نوا یاد کرو پھول کھلنے کی دعا ہے تو دعا یاد کرو اک تو بارش کے اترنے کی تھی اپنی آواز اک وہ کچھ اور تھی پتوں کی صدا یاد کرو اب وہ رت ہے کہ دریچوں میں نہ ہم ہیں نہ چراغ کتنے اطراف سے آتی تھی ہوا یاد کرو اب تو اس خواب کی خوشبو بھی کہیں ہو کہ نہ ہو ہم وہ کس موج ...

    مزید پڑھیے