دل کے درد کے کم ہونے کا تنہا کچھ سامان ہوا
دل کے درد کے کم ہونے کا تنہا کچھ سامان ہوا ہم بھی اب کے دن جی لیں گے اس کا بھی امکان ہوا ایک دیے کی لو نے سارا شہر جلا کر خاک کیا ایک ہوا کا جھونکا بن کر آندھی اور طوفان ہوا آرزوؤں کی نیچی سانس نے اس در پر دستک دی اور جنوں کا اک اک لمحہ میرے گھر مہمان ہوا وقت کا کٹنا اس سے پوچھو ...