Razi Mujtaba

رضی مجتبی

رضی مجتبی کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    خود نگر تھے اور محو دید حسن یار تھے

    خود نگر تھے اور محو دید حسن یار تھے ہم کہ اپنے روبرو شیشہ کی اک دیوار تھے پھر نگاہوں نے بنے تھے چار سو خوابوں کے جال سو بہ سو پھر رشتہ گر وہم و گماں کے تار تھے مختصر سا ہے ہمارا قصۂ شوق سفر ابر آوارہ تھے ہم لیکن سر کہسار تھے خندہ ریز و گریہ گیں تھی زخم خاطر کی نمود دور دنیا کے ...

    مزید پڑھیے

    حقیقتوں کا پتہ دے کے خود سراب ہوا

    حقیقتوں کا پتہ دے کے خود سراب ہوا وہ مجھ کو ہوش میں لا کر خیال و خواب ہوا وہ اپنے لمس سے پتھر بنا گیا مجھ کو وصال اس کا مجھے صورت عذاب ہوا سروں پہ سب کے پڑی حادثوں کی دھوپ مگر کوئی سراب بنا اور کوئی سحاب ہوا عذاب سب کے مرے جسم و جاں پہ نقش ہوئے مرا وجود مرے عہد کی کتاب ہوا سکوت ...

    مزید پڑھیے