واسطہ کوئی نہ رکھ کر بھی ستم ڈھاتے ہو تم
واسطہ کوئی نہ رکھ کر بھی ستم ڈھاتے ہو تم دل تڑپ اٹھتا ہے اب کاہے کو یاد آتے ہو تم میری سب آزادیاں بندہ نوازی پر نثار اے خوشا قید وفا زنجیر پہناتے ہو تم لاتے ہو کیف طرب دیتے ہو پیغام حیات کیا بتاؤں ساتھ کیا لے کر چلے جاتے ہو تم اس طرح چھپتے ہو جلووں کی فراوانی کے ساتھ میں سمجھتا ...