رضا جونپوری کی غزل

    ان کی نگاہ ناز کے قابل کہیں جسے

    ان کی نگاہ ناز کے قابل کہیں جسے وہ جنس معتبر ہو عطا دل کہیں جسے شب خانۂ حیات کی رونق ہے آج تک وہ روشنی فروغ غم دل کہیں جسے کیا ڈھونڈتے ہو رہ رو سرمایۂ سکوں معدوم ہے وہ نقش ہی منزل کہیں جسے اے اضطراب موج و تلاطم ترے سوا وجہ سکوں وہ کون ہے ساحل کہیں جسے دیوانگئ اہل جنوں پر نہ ...

    مزید پڑھیے

    شمع کی آغوش خالی کر کے پروانہ چلا

    شمع کی آغوش خالی کر کے پروانہ چلا آگے آگے تھی حقیقت پیچھے افسانہ چلا کون دیوانہ تھا جو ہم راہ دیوانہ چلا شکل گرد رہ گزر کچھ دور ویرانہ چلا حلقۂ سود زیاں سے ہو کے بیگانہ چلا بے نیازانہ تھا آیا بے نیازانہ چلا یہ بھی اک رسم تعلق ہے بقدر آگہی بات کعبے کی جو آئی ذکر بت خانہ چلا کچھ ...

    مزید پڑھیے

    تجھے اے زاہد بدنام سمجھانا بھی آتا ہے

    تجھے اے زاہد بدنام سمجھانا بھی آتا ہے کہیں باتوں میں تیری رند میخانہ بھی آتا ہے متانت آفریں نظریں کرم گستر صف مژگاں ستم ڈھانے کو اٹھے ہو ستم ڈھانا بھی آتا ہے انہیں نازک لبوں کو فرصت آتش بیانی بھی انہیں نازک لبوں کو پھول برسانا بھی آتا ہے کہو بادہ کشو کیا حال ہے فیضان ساقی ...

    مزید پڑھیے

    کچھ تو حاصل ہو گیا عرفان میخانہ مجھے

    کچھ تو حاصل ہو گیا عرفان میخانہ مجھے آج پیمانے کو میں تکتا ہوں پیمانہ مجھے دار پر نغموں کا چھا جانا کوئی آساں نہیں ساز کیا کم تھا جو بخشا سوز پروانہ مجھے جوڑ ڈالے کتنے ساغر کتنے مینا کتنے دل اک ذرا جو مل گئی تھی خاک مے خانہ مجھے زندگی اپنی حقیقت ہی حقیقت تھی مگر آج دنیا نے بنا ...

    مزید پڑھیے

    جھک سکے آپ کا یہ سر تو جھکا کر دیکھیں

    جھک سکے آپ کا یہ سر تو جھکا کر دیکھیں راہ میں دل ہے کہ پتھر ہے اٹھا کر دیکھیں یہ بھی اک شرط ہے تکمیل حکایت کے لیے حال و مستقبل و ماضی کو ملا کر دیکھیں آبرو حسن کی ہو جائے نہ پامال نظر دیکھنا ہو تو اٹھیں خود سے چھپا کر دیکھیں غیرت زہرہ وشاں رشک قمر ہیں کہ نہیں آؤ ان خاک کے ذروں کو ...

    مزید پڑھیے

    دل کو معمور کرو جذب و اثر سے پہلے

    دل کو معمور کرو جذب و اثر سے پہلے نقش منزل چمک اٹھیں گے سفر سے پہلے لمحۂ فکر سے ساقی کی مروت کے لئے بزم رنداں میں چلے جام کدھر سے پہلے گرمئ عشق نے بخشا ہے یہ عالم ورنہ حسن بیدار نہ تھا میری نظر سے پہلے رفعتیں کون و مکاں کی بھی سمٹ آتی ہیں کس کو معلوم تھا یہ سجدۂ در سے پہلے دامن ...

    مزید پڑھیے

    کیف نصیب اب کہاں غنچوں کے بھی جمال میں

    کیف نصیب اب کہاں غنچوں کے بھی جمال میں کس نے یہ رنگ بھر دیا سادگیٔ خیال میں قطرۂ شبنم حیا غنچہ و گل عرق عرق کیا کیا سمٹ کے آ گیا دامن انفعال میں جرأت اضطراب دل تو نے بتا یہ کیا کیا ان کی بھی بات آ گئی کوشش عرض حال میں کیسی حدیث رنگ و بو ذکر جمال و نور کیا حسن ہی جب نہ آ سکا دائرۂ ...

    مزید پڑھیے

    پھر راہ دکھا مجھ کو اے مشرب رندانہ

    پھر راہ دکھا مجھ کو اے مشرب رندانہ کچھ بحث نہیں اس سے کعبہ ہے کہ بت خانہ خم ہے نہ صبوحی ہے شیشہ ہے نہ پیمانہ کیا جانے کہاں غم ہے تابانیٔ میخانہ اس طرح بھی ہوتی ہے تشہیر وفا اکثر پھرتی ہے صبا لے کر خاکستر پروانہ کی وسعت صحرا کی قدموں نے پذیرائی مجھ سا نہ کوئی ہوگا شائستۂ ...

    مزید پڑھیے

    مکیں اور بھی ہیں مکاں اور بھی ہیں

    مکیں اور بھی ہیں مکاں اور بھی ہیں یہی دو جہاں کیا جہاں اور بھی ہیں مقامات دیر و حرم سے گزر کر تری عظمتوں کے نشاں اور بھی ہیں کئے جائیے سعیٔ تسخیر فطرت ابھی راز ہائے نہاں اور بھی ہیں ذرا ختم ہو کر طوق و سلاسل زباں پر لئے داستاں اور بھی ہیں مٹا دو مرا نقش ہستی نہیں غم مری زندگی ...

    مزید پڑھیے

    بیدار ہو گئے ہیں جو خواب گراں سے ہم

    بیدار ہو گئے ہیں جو خواب گراں سے ہم آگے نکل گئے ہیں زبان‌ و مکاں سے ہم لگ جائے گی ٹھکانے کبھی خاک زندگی لپٹے رہیں گے گرد پس کارواں سے ہم منزل بھی تھی نگاہ میں گرد و غبار راہ لے کر چلے جو اذن سفر کہکشاں سے ہم اس سنگ آستاں پہ جھکا کر جبین شوق لو بے نیاز ہو گئے دونوں جہاں سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2