Raza Hamdani

رضا ہمدانی

رضا ہمدانی کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    زخم کچھ ایسے مرے قلب و جگر نے پائے

    زخم کچھ ایسے مرے قلب و جگر نے پائے عمر بھر جو کسی عنوان نہ بھرنے پائے ہم نے اشکوں کے چراغوں سے سجا لیں پلکیں کہ ترے درد کی بارات گزرنے پائے اس سے کیا پوچھتے ہو فلسفۂ موت و حیات کہ جو زندہ بھی رہے اور نہ مرنے پائے اس لیے کم نظری کا بھی ستم سہنا پڑا تجھ پہ محفل میں کوئی نام نہ ...

    مزید پڑھیے

    جنوں کا راز محبت کا بھید پا نہ سکی

    جنوں کا راز محبت کا بھید پا نہ سکی ہمارا ساتھ یہ دنیا مگر نبھا نہ سکی بکھر گیا ہوں فضاؤں میں بوئے گل کی طرح مرے وجود میں وسعت مری سما نہ سکی ہر اک قدم پہ صلیب آشنا ملے مجھ کو یہ کائنات وفاؤں کا بار اٹھا نہ سکی پٹک کے رہ گئی سر اپنا رہ گزاروں سے مری صدا دل کہسار میں سما نہ ...

    مزید پڑھیے

    حسن پابند حنا ہو جیسے

    حسن پابند حنا ہو جیسے یہ وفاؤں کا صلہ ہو جیسے یوں وہ کرتے ہیں کنارا مجھ سے اس میں میرا ہی بھلا ہو جیسے طعنہ دیتے ہیں مجھے جینے کا زندگی میری خطا ہو جیسے اس طرح آنکھ سے ٹپکا ہے لہو شاخ سے پھول گرا ہو جیسے سر کہسار وہ بادل گرجا دل دھڑکنے کی صدا ہو جیسے حال دل پوچھتے ہو یوں مجھ ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک گھر کا دریچہ کھلا ہے میرے لیے

    ہر ایک گھر کا دریچہ کھلا ہے میرے لیے تمام شہر ہی دامن کشا ہے میرے لیے ہر ایک ترشے ہوئے جسم میں ہے آنچ تری ہر ایک بت کدہ آتش کدہ ہے میرے لیے بلائے جاں ہیں یہ گہرائیاں سمندر کی عذاب عشرت قطرہ بنا ہے میرے لیے میں ایک کھیل سمجھتا تھا درد الفت کو تمام عمر کا اب رتجگا ہے میرے ...

    مزید پڑھیے

    اشک یوں بہتے ہیں ساون کی جھڑی ہو جیسے

    اشک یوں بہتے ہیں ساون کی جھڑی ہو جیسے یا کہیں پہلے پہل آنکھ لڑی ہو جیسے کتنی یادوں نے ستایا ہے مری یاد کے ساتھ غم دوراں غم جاناں کی کڑی ہو جیسے بوئے کاکل کی طرح پھیل گیا شب کا سکوت تیری آمد بھی قیامت کی گھڑی ہو جیسے یوں نظر آتے ہیں اخلاص میں ڈوبے ہوئے دوست دشمنوں پر کوئی افتاد ...

    مزید پڑھیے

تمام