اس کی مرضی سے الگ مذہب و ایقاں کب تک
اس کی مرضی سے الگ مذہب و ایقاں کب تک سنو اے واعظو یہ جنگ کا میداں کب تک جاگو جاگو کہ ستاروں پہ ہیں دنیا کے قدم عقل کے دشمنو تم بیچو گے ایماں کب تک
اس کی مرضی سے الگ مذہب و ایقاں کب تک سنو اے واعظو یہ جنگ کا میداں کب تک جاگو جاگو کہ ستاروں پہ ہیں دنیا کے قدم عقل کے دشمنو تم بیچو گے ایماں کب تک
حسن بتاں کو دیکھ کے میں دنگ رہ گیا حیرت کا میری آنکھوں میں اک رنگ رہ گیا جس قافلہ کے ساتھ تھا مجھ سا شکستہ پا پیچھے وہ قافلہ کئی فرسنگ رہ گیا
سو مشکلیں تھیں عشق کے آزار کے لئے ہموار راہ شوق نہ تھی پیار کے لئے آنکھوں میں انتظار کی بیتابیوں کے ساتھ در پر کھڑے رہے ترے دیدار کے لئے
خانقاہوں میں کسی کا بول اب بالا نہیں سر تو سجدے میں ہے لیکن نور کا ہالا نہیں کیوں ہوا خواہان دنیا کو ڈراتا ہے بہت شیخ یہ ایمان ہے مکڑی کا کچھ جالا نہیں
ہم کثرت انوار سے گھبرائے ہوئے ہیں وہ رخ سے نقاب آج جو سرکائے ہوئے ہیں بڑھتی ہی چلی جائے گی عشاق کی وحشت گیسو ترے شانے پہ جو بل کھائے ہوئے ہیں