Ravish Nadeem

روش ندیم

روش ندیم کی نظم

    افلاک گونگے ہیں

    مگر یہ آرزو کب تھی کہ ہم افلاک کے فرمان کی سولی پہ جا لٹکیں تو آخر کس لیے وقت و مکاں کی گھاٹیاں اتریں بنا کر مرقدوں کو در عدم کے آسماں کی خاک چھانیں اور پھر جیون کے موسم کو اسیری کا کفن اوڑھیں مگر ان سب سوالوں کے جوابوں سے بہت پہلے نیا دن سورجوں پر بیٹھ کر کھڑکی کے رستے خواب زاروں ...

    مزید پڑھیے