Raushan Naginvi

روشن نگینوی

روشن نگینوی کی غزل

    دام پھیلائے ہوئے حرص و ہوا ہیں کتنے

    دام پھیلائے ہوئے حرص و ہوا ہیں کتنے ایک بندہ ہے مگر اس کے خدا ہیں کتنے ایک اک ذرے میں پوشیدہ ہیں کتنے خورشید ایک اک قطرے میں طوفان بپا ہیں کتنے چند ہنستے ہوئے پھولوں کا چمن نام نہیں غور سے دیکھ کہ پامال صبا ہیں کتنے ان سے ناکردہ جفاؤں کا کیا تھا اصرار اتنی ہی بات پہ وہ ہم سے خفا ...

    مزید پڑھیے