Raunaq Tonkvi

رونق ٹونکوی

رونق ٹونکوی کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    جس طرح اشک چشم تر سے گرے

    جس طرح اشک چشم تر سے گرے یوں ہی ہم آپ کی نظر سے گرے بے تکلف گلے لگا لیں ہم کاش خنجر تری کمر سے گرے رخ سے ٹپکے جو قطر ہائے عرق پھول سے دامن سحر سے گرے نہ تو صیاد ہے نہ کنج قفس کہیں بجلی میں ابر تر سے گرے دیکھ کر شکل ان کی اے رونقؔ مہر و مہ بھی مری نظر سے گرے

    مزید پڑھیے

    کیا دیکھتے ہیں آپ جھجک کر شراب میں

    کیا دیکھتے ہیں آپ جھجک کر شراب میں پیدا ہے عکس زلف معنبر شراب میں پرتو فگن ہے چشم فسوں گر شراب میں کیا مل گیا ہے فتنۂ محشر شراب میں بد مستیوں کے شوق نے طوفاں اٹھائے ہیں بیٹھے ہیں ہم بہائے ہوئے گھر شراب میں تر دامنوں کو آتش دوزخ سے ہے نجات جامہ ہے شور بور سراسر شراب میں بے یار ...

    مزید پڑھیے

    عالم میں نہ کچھ کثرت انوار کو دیکھیں

    عالم میں نہ کچھ کثرت انوار کو دیکھیں پردہ میں نظر باز رخ یار کو دیکھیں حیرت سے مرے دیکھنے کو دیکھتے ہیں کیا دیکھیں تو وہ اپنے لب و رخسار کو دیکھیں رہنے دیں مجھے گرم فغاں کوچے میں اپنے اپنی بھی وہ کچھ گرمئ بازار کو دیکھیں وہ اس سے زیادہ ہے تو یہ اس سے زیادہ گفتار سنیں اس کی کہ ...

    مزید پڑھیے

    وصل اس سے نہ ہو وصال تو ہو

    وصل اس سے نہ ہو وصال تو ہو کہیں قصے کو انفعال تو ہو نہ سہی لطف کچھ عتاب سہی اس کے دل میں مرا خیال تو ہو کیوں نہ تجھ کو حنا سے ہو رغبت یوں کوئی اور پائمال تو ہو مصلحت ہے طپیدگی دل کی مگر ان کو ادھر خیال تو ہو قول اپنا یہی ہے اے رونقؔ کوئی فن ہو مگر کمال تو ہو

    مزید پڑھیے

    ہم ان کو حال دل اپنا سنائے جاتے ہیں

    ہم ان کو حال دل اپنا سنائے جاتے ہیں وہ بیٹھے سنتے ہیں اور مسکرائے جاتے ہیں وہ بعد قتل بھی خنجر لگائے جاتے ہیں شہید ناز کی شوکت بڑھائے جاتے ہیں خموش محفل اعدا میں دور بیٹھے ہیں غضب ہے تو بھی وہ آنکھوں میں کھائے جاتے ہیں یہ انفعال ہے کس کس جفا گری کے عوض کہ بات بات میں وہ منہ ...

    مزید پڑھیے

تمام