Raunaq Deccani

رونق دکنی

رونق دکنی کی غزل

    جب کبھی یادوں کا دروازہ کھلا آخر شب

    جب کبھی یادوں کا دروازہ کھلا آخر شب کوئی در آیا بہ انداز ہوا آخر شب ہم پشیمان ادھر اور ادھر وہ نادم شام کا بھولا ہوا آ ہی گیا آخر شب دل کے آنگن میں بصد ناز تھا وہ محو خرام پھول ہی پھول تھا نقش کف پا آخر شب کر سکا پیش نہ عریانی کا جب کوئی جواز آ گیا اوڑھ کے مریم کی ردا آخر ...

    مزید پڑھیے

    بہ نام پیکر خاکی نہ گرد بن جاؤ

    بہ نام پیکر خاکی نہ گرد بن جاؤ میان شہر نہ صحرا نورد بن جاؤ بگولا بن کے اٹھو بیٹھ جاؤ بن کے غبار بکھر کے حاصل صحرائے گرد بن جاؤ ہے اجتماع عناصر سے زندگی کی نمود اور اقتضائے قضا فرد فرد بن جاؤ رگ حیات کو گرماؤ گرمیٔ خوں سے یہ کیا کہ وقت عمل جسم سرد بن جاؤ نگار خانۂ ہستی کا ساتھ ...

    مزید پڑھیے

    نیاز آگیں ہے اور ناز آفریں بھی

    نیاز آگیں ہے اور ناز آفریں بھی اگر سجدہ میں جھک جائے جبیں بھی حق آگاہی سے اٹھ جائیں گے پردے نظر ہو نکتہ رس بھی نکتہ چیں بھی دلوں میں چاہئے وسعت گاہی بدل جاتی ہے چشم خشمگیں بھی حقائق پر جمی ہے گرد باطل ہے گم وہموں میں احساس یقیں بھی سلامت ان کا دامن بے خودی میں لیا ہے ہم نے کار ...

    مزید پڑھیے