رؤف خلش کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    ریت تنہائی فاصلہ صحرا

    ریت تنہائی فاصلہ صحرا کون سی بھوک دے گیا صحرا اس کی آنکھوں میں بولتی ندیاں میرے کانوں میں گونجتا صحرا بدلیوں نے لٹیں نچوڑی تھیں پیاسا پیاسا مگر رہا صحرا سبز شادابیوں کے بدلے میں کون قسمت میں لکھ گیا صحرا بین کرتی ہوا مقید ہے شہر ماتم ہے ذات کا صحرا

    مزید پڑھیے

    کتنی صدیوں سے لمحوں کا لوبان جلتا رہا

    کتنی صدیوں سے لمحوں کا لوبان جلتا رہا عمر کا سلسلہ سانس بن کر پگھلتا رہا ناپتا رہ گیا موج سے موج کا فاصلہ وقت کا تیز دریا سمندر میں ڈھلتا رہا بے نشاں منزلیں کس سفر کی کہانی لکھوں تھک گئی سوچ ہر موڑ پر ذہن جلتا رہا اجنبی راستوں کی طرف یوں نہ بڑھتے قدم گرد بن کر کئی میرے ہم راہ ...

    مزید پڑھیے

    عمود ہو کے افق میں بدل رہے ہیں ستون

    عمود ہو کے افق میں بدل رہے ہیں ستون دہل رہی ہے عمارت پگھل رہے ہیں ستون بنا ہی کھوکھلی ٹھہری تو کیا عروج و زوال شکستگی کی علامت میں ڈھل رہے ہیں ستون چھتیں تو گر گئیں شہتیر کی خرابی سے یہ کس کا بوجھ اٹھائے سنبھل رہے ہیں ستون ہوا کے رخ نے نیا مرثیہ لکھا ہے جہاں بھڑک اٹھی ہے وہیں آگ ...

    مزید پڑھیے

    اس خار مزاجی میں پھولوں کی طرح کھلنا

    اس خار مزاجی میں پھولوں کی طرح کھلنا سو بار گلے کرنا اک بار گلے ملنا مانند شجر ہو تم رکتا ہے رکے موسم خوشبو کو ہوا دے کر شاخوں کی طرح ہلنا کوچوں میں گھروں میں اب اک شور شرابہ ہے ہوتا نہیں اپنوں سے برسوں میں کبھی ملنا چہروں کے مقدر میں کیوں جبر بھی شامل ہے بس میں نہیں مرجھانا ...

    مزید پڑھیے

    قاتل سبھی تھے چل دئیے مقتل سے راتوں رات

    قاتل سبھی تھے چل دئیے مقتل سے راتوں رات تنہا کھڑی لرزتی رہی صرف میری ذات تہذیب کی جو اونچی عمارت ہے ڈھا نہ دوں جینے کے رکھ رکھاؤ سے ملتی نہیں نجات خوابوں کی برف پگھلی تو ہر عکس دھل گیا اپنوں کی بات بن گئی اک اجنبی کی بات کانٹوں کی سیج پر چلوں شعلوں کی مے پیوں سنگین مرحلوں کا ...

    مزید پڑھیے

تمام