Rasool Saqi

رسول ساقی

رسول ساقی کی غزل

    گھر سے نکل کے آئے ہیں بازار کے لئے

    گھر سے نکل کے آئے ہیں بازار کے لئے یہ بھیڑ بھاڑ اچھی ہے بیکار کے لئے ہم یار کے لئے ہیں نہ دیدار کے لئے ٹیرس پہ آ کے بیٹھے ہیں اخبار کے لئے دل جوئی کر رہا ہے بہت دیر سے طبیب کیا آخری دوا ہے یہ بیمار کے لئے میں نے تو اس دیار میں سب کچھ لٹا دیا دنیا سفر پہ جاتی ہے گھر بار کے لئے میرے ...

    مزید پڑھیے

    مری دن کے اجالوں پر نظر ہے

    مری دن کے اجالوں پر نظر ہے ستاروں کا کرشمہ رات بھر ہے وہ ہنستا ہے مگر رخسار نم ہیں یہ شاید پچھلے موسم کا اثر ہے کسی کی عیب جوئی ہی کیا کر ابھی کے دور میں یہ بھی ہنر ہے یہاں کے سارے موسم ایک سے ہیں یہی اس شہر کی تازہ خبر ہے سپاہی جنگ سے کب لوٹتے ہیں وہ کوئی اور ہے زندہ اگر ...

    مزید پڑھیے

    شوق سے آئے برا وقت اگر آتا ہے

    شوق سے آئے برا وقت اگر آتا ہے ہم کو ہر حال میں جینے کا ہنر آتا ہے غیب سے کوئی نہ دیوار نہ در آتا ہے جب کئی در سے گزرتے ہیں تو گھر آتا ہے آج کے دور میں کس شے کی تمنا کیجے ہوتا کچھ اور ہے کچھ اور نظر آتا ہے پہلے اک ہوک سی اٹھتی ہے لب ساحل پر پھر کہیں جا کے سمندر میں بھنور آتا ہے خود ...

    مزید پڑھیے

    صبح نشور کیوں مری آنکھوں میں نور آ گیا

    صبح نشور کیوں مری آنکھوں میں نور آ گیا تیری نقاب الٹ گئی یا کوہ طور آ گیا وہ بھی عجیب وقت تھا مجھ پہ حیات تنگ تھی لیکن اسی عذاب میں جینا ضرور آ گیا تم نے تو کوہ قاف میں عمر عزیز کاٹ دی لیکن وہ طفل کیا کرے جس کو شعور آ گیا اس عرصۂ حجاب کی آخر کو حد بھی ہے کہیں تیری تلاش میں کوئی ...

    مزید پڑھیے

    لاؤ لشکر جاہ و حشمت ہے یہاں

    لاؤ لشکر جاہ و حشمت ہے یہاں شاہ کوئی کب سلامت ہے یہاں بارگاہ درہم و دینار ہے ہر کوئی مسکین صورت ہے یہاں بے زبانی پر مری بولا خدا لب کشائی کی اجازت ہے یہاں اے فصیل شہر تو رہیو گواہ صاحب عالم کی حرمت ہے یہاں شہر کیا ہے ایک دشت بے حسی گاؤں تو پھر بھی غنیمت ہے یہاں ہم کریں گے جو ...

    مزید پڑھیے