Rasikh Farani

راسخ فارانی

راسخ فارانی کی غزل

    دوست کے شہر میں جب میں پہنچا شہر کا منظر اچھا تھا

    دوست کے شہر میں جب میں پہنچا شہر کا منظر اچھا تھا لعل و گہر سے بھی اس کی دہلیز کا پتھر اچھا تھا بارش دھوپ کی بات جدا تھی لا محدود مسافت میں ننگے سر پر جیسا بھی تھا گنبد بے در اچھا تھا کس لہجے کن لفظوں میں شہکار ازل کی بات کروں دنیا بھر کے فن پاروں سے خاک کا پیکر اچھا تھا چمک دمک ...

    مزید پڑھیے