Rashid Rahi

راشد راہی

راشد راہی کی غزل

    یہ آنسو کس لئے رکتا نہیں ہے

    یہ آنسو کس لئے رکتا نہیں ہے سمندر تو کہیں پیاسا نہیں ہے کہیں پتھرا نہ جائیں اس کی آنکھیں بچھڑ کر مجھ سے وہ رویا نہیں ہے قیامت دل پے نہ گزرے تو کہنا تمہارا دل ابھی ٹوٹا نہیں ہے سلامت ہیں سبھی کمروں کے شیشے کوئی پتھر ابھی آیا نہیں ہے نکل جاؤ کہیں تم اے پرندو ہوا نے راستہ روکا ...

    مزید پڑھیے

    جسے اڑان کے بدلے تھکان دیتا ہے

    جسے اڑان کے بدلے تھکان دیتا ہے خدا اسے بھی تو اونچی اڑان دیتا ہے اسی کے حصے میں آتی ہے منزل مقصود جو ہر قدم پہ یہاں امتحان دیتا ہے عجیب بات ہے اس پہ ستم کہ بارش ہے جو چاہتا ہے تمہیں تم پہ جان دیتا ہے دہک رہی ہے یہی آگ میرے سینے میں قسم وہ کھا کے بھی جھوٹا بیان دیتا ہے مزار حسن سے ...

    مزید پڑھیے