راشد حامدی کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    آنکھ کھلی تو مجھ کو یہ ادراک ہوا

    آنکھ کھلی تو مجھ کو یہ ادراک ہوا خواب نگر کا ہر منظر سفاک ہوا جسم و جان کا سارا قصہ پاک ہوا خاکی تھا میں خاک میں مل کر خاک ہوا مجھ پر شک کرنے سے پہلے دیکھ تو لے میرا دامن کس جانب سے چاک ہوا ایک ہی پل میں جا پہنچا دنیا سے پار ڈوبنے والا سب سے بڑا تیراک ہوا ٹکڑوں ٹکڑوں بانٹ رہا ہے ...

    مزید پڑھیے

    یہ وہم ہے میرا کہ حقیقت میں ملا ہے

    یہ وہم ہے میرا کہ حقیقت میں ملا ہے خورشید مجھے وادئ ظلمت میں ملا ہے شامل مری تہذیب میں ہے حق کی حمایت انداز بغاوت کا وراثت میں ملا ہے تا عمر رفاقت کی قسم کھائی تھی جس نے بچھڑا ہے تو پھر مجھ کو قیامت میں ملا ہے رکتے ہی قدم پاؤں پکڑ لیں نہ مسائل ہر شخص اسی خوف سے عجلت میں ملا ...

    مزید پڑھیے

    کوئی سایہ نہ شجر یاد آیا

    کوئی سایہ نہ شجر یاد آیا تھک گئے پاؤں تو گھر یاد آیا کھل اٹھے پھول سے صحراؤں میں پھر وہ فردوس نظر یاد آیا پھر مرے پاؤں میں زنجیر پڑی پھر ترا حکم سفر یاد آیا لوٹ جانے کو بہت دل مچلا کیا پس گرد سفر یاد آیا ساری امیدوں نے دم توڑ دیا نخل بے برگ و ثمر یاد آیا لاکھ چاہا تھا کہ وہ چشم ...

    مزید پڑھیے