Rasheed Amjad

رشید امجد

پاکستان کے معروف فکشن رائٹر ، نقاد اور دانشور۔’ پرائڈ آف پرفارمینس ‘ اعزاز یافتہ۔ کئی اہم ادبی رسالوں کے مدیر رہے۔

Well known fiction writer, critic and intellectual from Pakistan, editor of several journals and recipient of the coveted title Pride of Performance.

رشید امجد کے تمام مواد

18 افسانہ (Story)

    خزاں گزیدہ

    قیدی کو اس حالت میں لایا گیا کہ گلے میں طوق اور پاﺅں میں زنجیریں، زنجیروں کی چھبن سے پاﺅں جگہ جگہ سے زخمی ہوگئے تھے اور ان سے خون رس رہا تھا۔ طوق کے دباﺅ سے گردن کے گرد سرخ حلقہ بن گیا تھا جو کسی وقت بھی پھٹ سکتا تھا۔ قیدی طوق کے بوجھ اور پاﺅں کی زنجیروں کی وجہ سے سیدھا کھڑا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    بے خوشبو عکس

    داستان گو اس کہانی کو یوں سنا تا ہے کہ جب میں شہر میں داخل ہوا تو کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی، ہر طرف ایک شور اور ہنگامہ تھا۔ شہر کے کل مرد، عورتیں ، بوڑھے، جوان اور بچے ہاتھوں میں کچھ نہ کچھ پکڑے بجا رہے تھے۔ شہر کی سڑکوں اور گلیوں میں ایک شیر بدحواسی کے عالم میں کبھی ایک ...

    مزید پڑھیے

    سناٹا بولتا ہے

    ہم سب زمانے کے کاغذ پر دم توڑتے ہوئے وہ حرف ہیں جنہیں بے معنویت کی دیمک چاٹ گئی ہے۔ وہ ان دم توڑتے ہوئے حرفوں میں ایک ایسا کردار ہے جس کا کوئی نام نہیں۔ ایک زمانے میں اس کا ایک نام تھا، لیکن مسلسل بولے جانے کے بعد اب اسے اپنے نام کے حرفوں میں کوئی دلکشی نظر نہیں آتی، اس لیے اس نے ...

    مزید پڑھیے

    چلتے رہنا بھی اِک موت ہے

    جوں ہی رات دبے پاؤں کمرے میں داخل ہوتی ہے، کارنس پر رکھا مجسمہ آہستہ سے نیچے اترتا ہے اور اس کے سرہانے آ کر کھڑا ہو جاتا ہے، وہ پوچھتا ہے۔۔۔ ’’کون؟‘‘ مجسمہ کہتا ہے۔۔۔ ’’میں ؟‘‘ ’’میں کون؟‘‘ ’’میں ماضی ہوں۔‘‘ وہ سر اٹھا کر اسے دیکھتا ہے۔۔۔ ’’لیکن میں تمہیں نہیں ...

    مزید پڑھیے

    دریچے سے دور

    کبھی وہ زمانہ تھا کہ کہانی شفیق ماں کی طرح اسے لوریاں دیتی تھی۔ اس وقت وہ ورکشاپ میں کام کرتا تھا۔ دن بھر ہتھوڑوں کی آوازوں میں کرچ کرچ ہو کر جب شام کو گھر لوٹتا تو کہانی دبے پاؤں اس کے پیچھے آتی اور کسی سنسان سڑک پر اس کا ہاتھ تھام کر یوں اس کے ساتھ ساتھ چلتی جیسے کوئی محبوبہ۔۔۔ ...

    مزید پڑھیے

تمام