Raoof Ameer

رؤف امیر

رؤف امیر کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    پرندے ہوتے اگر ہم ہمارے پر ہوتے

    پرندے ہوتے اگر ہم ہمارے پر ہوتے ذرا سی دیر میں اک دوسرے کے گھر ہوتے بلا سے ہجر کی راتیں طویل تر ہوتیں مگر نہ وصل کے دن اتنے مختصر ہوتے ہم اپنے مرکز و محور سے کٹ گئے ورنہ اس ایک در کے جو ہوتے نہ در بدر ہوتے تمہاری چاہ میں اتنا تو ہم سے ہو سکتا تمہاری راہ میں پھولوں بھرا شجر ...

    مزید پڑھیے

    سر سے اترے نہیں پھول منزل کی دھن ہم سفر بات سن

    سر سے اترے نہیں پھول منزل کی دھن ہم سفر بات سن راہ میں خار آئیں تو تلووں سے چن ہم سفر بات سن دھوپ میں تو سفر سخت دشوار ہے بے شجر راہ کا سر کی خاطر کوئی سوچ سایہ ہی بن ہم سفر بات سن رابطہ اپنا زرخیز مٹی سے رکھ اور سر سبز رہ کھا گیا کتنے سوکھے درختوں کو گھن ہم سفر بات سن کچھ بتا دل ...

    مزید پڑھیے

    اس اجڑے شہر کے آثار تک نہیں پہنچے

    اس اجڑے شہر کے آثار تک نہیں پہنچے مؤرخین دل زار تک نہیں پہنچے تمام عمر مسافت میں کٹ گئی اپنی مگر ہنوز در یار تک نہیں پہنچے پٹی پڑی ہیں تہیں سوچ کے سمندر کی کئی گہر لب اظہار تک نہیں پہنچے کئی تراشنے کے درمیان ٹوٹ گئے تمام سنگ تو شہکار تک نہیں پہنچے تمام گلشن امکاں نثار ہے تجھ ...

    مزید پڑھیے

    بارش نہیں لاتی کبھی افلاک سے خوشبو

    بارش نہیں لاتی کبھی افلاک سے خوشبو خود جھوم کے اٹھتی ہے اسی خاک سے خوشبو اس باغ طلسمات کے پھولوں کا تو کیا ذکر آتی ہے وہاں کے خس و خاشاک سے خوشبو سو منظر خوں رنگ تھے کونپل سے کلی تک پھوٹی نہیں یونہی گل صد چاک سے خوشبو احساس کو چھو جائے تو چھو جائے وگرنہ رہتی ہے گریزاں حد ادراک ...

    مزید پڑھیے

    ہوا کی چادر صد چاک اوڑھے جا رہے ہیں

    ہوا کی چادر صد چاک اوڑھے جا رہے ہیں سوارو کس طرف منہ زور گھوڑے جا رہے ہیں ہمیں بھی یاد کر لینا جب ان پر پھول آئیں ہم اپنا خون پودوں پر نچوڑے جا رہے ہیں ثمر تو کیا شجر پر کوئی پتہ بھی نہیں ہے مگر ہم ہیں کہ شاخوں کو جھنجھوڑے جا رہے ہیں یہ کس صبح حقیقت میں کھلی ہے آنکھ میری کہ تیرے ...

    مزید پڑھیے

تمام