Rangin Saadat Yaar Khan

رنگیں سعادت یار خاں

اردو شاعری کی صنف ’ریختی‘ کے لئے معروف

Known for Rekhti, a form of Urdu poetry where a poet speaks in language of women.

رنگیں سعادت یار خاں کی غزل

    ہم جوں چکور غش ہیں اجی ایک یار پر

    ہم جوں چکور غش ہیں اجی ایک یار پر بلبل کی طرح جی نہیں دیتے ہزار پر گر جی میں کچھ نہیں ہے تو دیکھے ہے کیوں مجھے انگلی کو پھیر پھیر کے تیغے کی دھار پر پا بوس یار کی ہمیں حسرت ہے اے نسیم آہستہ آئیو تو ہمارے مزار پر رخسار پر نمود ہوا خط خبر بھی ہے یعنی کمر کسی ہے خزاں نے بہار ...

    مزید پڑھیے

    عشق سے بچ کے کدھر جائیں گے ہم

    عشق سے بچ کے کدھر جائیں گے ہم ہے یہ موجود جدھر جائیں گے ہم تن کے بس رکھئے قبضہ پر ہاتھ دیکھیے مفت میں ڈر جائیں گے ہم تیری دہلیز پر اپنے سر کو ایک دن کاٹ کے دھر جائیں گے ہم وہ یہ کہتے ہیں نہ دے دل ہم کو دیکھ لیتے ہی مکر جائیں گے ہم منع کرتے ہو عبث یارو آج اس کے گھر جائیں گے پر ...

    مزید پڑھیے

    تا حشر رہے یہ داغ دل کا

    تا حشر رہے یہ داغ دل کا یارب نہ بجھے چراغ دل کا ہم سے بھی تنک مزاج ہے یہ پاتے ہی نہیں دماغ دل کا یاں آتش عشق سے شب و روز دہکے ہے پڑا ایاغ دل کا اس رشک چمن کی یاد میں ہے شاداب ہمیشہ باغ دل کا جینے کا مزا اسی کو ہے بس جس شخص کو ہو فراغ دل کا ہے بادۂ غم سے تیرے دن رات لبریز یہاں ایاغ ...

    مزید پڑھیے

    اس کے کوچے میں بہت رہتے ہیں دیوانے پڑے

    اس کے کوچے میں بہت رہتے ہیں دیوانے پڑے ان میں دیکھا تو میاں رنگیںؔ نہ پہچانے پڑے میں سفر میں ہوں اور اس کو غیر بہکاتے ہیں واں مجھ کو اب کاغذ کے گھوڑے یاں سے دوڑنے پڑے ساقیا تیری نگاہ ناز کے باعث سے دیکھ جام و خم اوندھے ہیں اور تلپٹ ہیں پیمانے پڑے دوستوں کے کہنے سننے سے مجھے ...

    مزید پڑھیے

    تجھ کو آتی ہے دلاسے کی نہیں بات کوئی

    تجھ کو آتی ہے دلاسے کی نہیں بات کوئی کس طرح تجھ سے رکھے جان ملاقات کوئی لگ چلے تجھ سے وہ کھانی ہو جسے لات کوئی ہاتھ کس طرح لگا دے تجھے ہیہات کوئی ڈر سے میں چپ ہوں ترے ورنہ بھری مجلس میں بات کرتا ہے کوئی تجھ سے اشارات کوئی مل گئے راہ میں کل وہ تو کہا رنگیںؔ نے کس طرح تم سے کرے اب ...

    مزید پڑھیے

    میری ایذا میں خوشی جب آپ کی پاتے ہیں لوگ

    میری ایذا میں خوشی جب آپ کی پاتے ہیں لوگ تو مجھے کس کس طرح سے آ کے دھمکاتے ہیں لوگ ہاتھ کیا آتا ہے ان کے کچھ نہیں معلوم کیوں مجھ کو تم سے اور تم کو مجھ سے چھڑوانے ہیں لوگ ایک تو کچھ جی ہی جی میں رک رہے ہیں مجھ سے وہ دوسرے جا جا کے ان کو اور بھڑکاتے ہیں لوگ میرے ان کے صلح از بس خلق ...

    مزید پڑھیے

    غیر کی خاطر سے تم یاروں کو دھمکانے لگے (ردیف .. ')

    غیر کی خاطر سے تم یاروں کو دھمکانے لگے آ کے میرے روبرو تلوار چمکانے لگے جی میں کیا گزرا تھا کل جو آپ رکھ قبضہ پہ ہاتھ خوب سا گھورے مجھے اور تن کے بل کھانے لگے دل طلب مجھ سے کیا میں نے کہا حاضر نہیں یہ غضب دیکھو مچل کر پاؤں پھیلانے لگے قتل کر کر یہ نہیں معلوم کیا گزرا خیال دیکھ وہ ...

    مزید پڑھیے

    پھر بہار آئی مرے صیاد کو پروا نہیں

    پھر بہار آئی مرے صیاد کو پروا نہیں اڑ کے میں پہنچوں چمن میں کیا کروں پر وا نہیں جی جلا کر ایک بوسہ مانگتے ہیں بار سے آگے یا قسمت وہ دیکھیں ہاں کرے ہے یا نہیں حسرت و حرمان و یاس و حیرت رنج و تعب کیا کہوں اس ہجر میں کیا کیا ہے اور کیا کیا نہیں ہر کسی سے لگ چلے کیا ذکر ہے امکان کیا ہم ...

    مزید پڑھیے

    ہمدمو کیا مجھ کو تم ان سے ملا سکتے نہیں

    ہمدمو کیا مجھ کو تم ان سے ملا سکتے نہیں میں تو جا سکتا ہوں واں گر یاں وہ آ سکتے نہیں شرم ہے ان کو بہت ہر دم چمٹنے سے مرے وہ تڑپتے ہیں ولیکن غل مچا سکتے نہیں ہاتھ میں ہے ہاتھ اور کوئی نہیں ہے آس پاس وہ تو ہیں قابو میں پر ہم جی چلا سکتے نہیں چودھویں ہے رات اور چھٹکی ہوئی ہے ...

    مزید پڑھیے

    چاہ کر ہم اس پری رو کو جو دیوانے ہوئے

    چاہ کر ہم اس پری رو کو جو دیوانے ہوئے دوست دشمن ہو گئے اور اپنے بیگانے ہوئے پھر نئے سر سے یہ جی میں ہے کہ دل کو ڈھونڈیئے خاک کوچے کی ترے مدت ہوئی چھانے ہوئے تھا جہاں مے خانہ برپا اس جگہ مسجد بنی ٹوٹ کر مسجد کو پھر دیکھا تو بت خانے ہوئے ہے یہ دنیا جائے عبرت خاک سے انسان کی بن گئے ...

    مزید پڑھیے