Ramzan Ali Sahar

رمضان علی سحر

رمضان علی سحر کی غزل

    چاہے جنت نہ ملے چاہے خدائی نہ ملے

    چاہے جنت نہ ملے چاہے خدائی نہ ملے ہے دعا میری یہی تجھ سے جدائی نہ ملے کون سی راہ چنی تم نے محبت کے لئے چل کے آ جاؤ مگر آبلہ پائی نہ ملے ساتھ تیرا ہو اگر موت بھی آئے ہمدم زیست جو مجھ کو ملے تجھ سے پرائی نہ ملے اجنبی اپنے ہی بن جاتے ہیں جن سے یارو نام کو میرے کبھی ایسی برائی نہ ...

    مزید پڑھیے

    دل کی سب الجھنوں کا حل لکھوں

    دل کی سب الجھنوں کا حل لکھوں اک مہکتی ہوئی غزل لکھوں اس کی آسانیوں پہ جاں دے دوں اپنی مشکل کو بھی سرل لکھوں جبکہ تدبیر میں کمی نہ کروں پھر بھی تقدیر کو اٹل لکھوں بات میں ایک بے مثال کہوں شعر میں کوئی بے بدل لکھوں میری کٹیا کی بات کیا ہے سحرؔ تیرے چھپر کو بھی محل لکھوں

    مزید پڑھیے

    درد دل جب کبھی عیاں ہوگا

    درد دل جب کبھی عیاں ہوگا کرب چہرے سے بھی بیاں ہوگا دل کے ارمان بجھ گئے سارے اب تو ہر سمت بس دھواں ہوگا میری ہی آنکھیں جب سمندر ہیں خون بھی میرا ہی رواں ہوگا اس جہاں میں تو جانے کل کیا ہو اس جہاں میں مرا مکاں ہوگا میری آنکھوں میں جو بسا ہے سحرؔ کل نہ جانے کدھر کہاں ہوگا

    مزید پڑھیے

    اس جہاں سے کوئی بھی سودا نہ کر

    اس جہاں سے کوئی بھی سودا نہ کر دیکھ اپنے آپ کو رسوا نہ کر چھین کر یادوں کا سرمایہ مری اس بھری محفل میں یوں تنہا نہ کر اجنبی ہوں اجنبی ہی رہنے دے اس طرح میری طرف دیکھا نہ کر پتھروں کی چوٹ سہہ لیتا ہوں میں پھول یوں میری طرف پھینکا نہ کر کر سحرؔ کی آبرو کا کچھ خیال محفل اغیار میں ...

    مزید پڑھیے

    زندگی مجھ کو کہاں لے آئی ہے

    زندگی مجھ کو کہاں لے آئی ہے سامنے دریا ہے پیچھے کھائی ہے مجھ کو غیروں سے نہیں شکوہ کوئی تھا جو اپنا وہ بھی تو ہرجائی ہے بد نصیبی کو کوئی اپنائے کیوں پھر مری جانب ہی وہ لوٹ آئی ہے بند مٹھی میں نہ جگنو کو کرو ڈھل گیا ہے دن تو پھر شب آئی ہے کچھ نہ پائے گا تو ساحل پر سحرؔ جا وہیں پر ...

    مزید پڑھیے