دور تک یاد وطن آئی تھی سمجھانے کو
ہم بھی آرام اٹھا سکتے تھے گھر پر رہ کر ہم کو بھی پالا تھا ماں باپ نے دکھ سہہ سہہ کر وقت رخصت انہیں اتنا بھی نہ آئے کہہ کر گود میں آنسو کبھی ٹپکے جو رخ سے بہہ کر طفل ان کو ہی سمجھ لینا جی بہلانے کو دیش سیوا ہی کا بہتا ہے لہو نس نس میں اب تو کھا بیٹھے ہیں چتوڑ کے گڑھ کی قسمیں سرفروشی ...