Ram Parshad Bismil

رام پرشاد بسمل

  • 1897 - 1927

رام پرشاد بسمل کی نظم

    دور تک یاد وطن آئی تھی سمجھانے کو

    ہم بھی آرام اٹھا سکتے تھے گھر پر رہ کر ہم کو بھی پالا تھا ماں باپ نے دکھ سہہ سہہ کر وقت رخصت انہیں اتنا بھی نہ آئے کہہ کر گود میں آنسو کبھی ٹپکے جو رخ سے بہہ کر طفل ان کو ہی سمجھ لینا جی بہلانے کو دیش سیوا ہی کا بہتا ہے لہو نس نس میں اب تو کھا بیٹھے ہیں چتوڑ کے گڑھ کی قسمیں سرفروشی ...

    مزید پڑھیے

    وہ چپ رہنے کو کہتے ہیں جو ہم فریاد کرتے ہیں

    الٰہی خیر وہ ہر دم نئی بیداد کرتے ہیں ہمیں تہمت لگاتے ہیں جو ہم فریاد کرتے ہیں کبھی آزاد کرتے ہیں کبھی بیداد کرتے ہیں مگر اس پر بھی ہم سو جی سے ان کو یاد کرتے ہیں اسیران قفس سے کاش یہ صیاد کہہ دیتا رہو آزاد ہو کر ہم تمہیں آزاد کرتے ہیں رہا کرتا ہے اہل غم کو کیا کیا انتظار اس ...

    مزید پڑھیے