Rajendera Krishan

راجیندر کرشن

فلم نغمہ نگار

Poet & film lyricist.

راجیندر کرشن کی غزل

    کسے معلوم تھا اک دن محبت بے زباں ہوگی

    کسے معلوم تھا اک دن محبت بے زباں ہوگی وہ ظالم آسماں جانے مری دنیا کہاں ہوگی کبھی اک خواب دیکھا تھا مرے پہلو میں تم ہوگی کہانی پیار کی آنکھوں ہی آنکھوں میں بیاں ہوگی لہو دل کا مری آنکھوں کا پانی بن کے کہتا ہے نہ ہم ہوں گے نہ تم ہوگے ہماری داستاں ہوگی

    مزید پڑھیے

    جب جب تمہیں بھلایا تم اور یاد آئے

    جب جب تمہیں بھلایا تم اور یاد آئے جاتے نہیں ہیں دل سے اب تک تمہارے سائے تم سے بچھڑ کے ہم نے دل کو بہت سنبھالا گلشن میں یہ نہ بہلا صحرا میں بھی ستائے مرنے کی آرزو میں ہم جی رہے ہیں ایسے جیسے کہ لاش اپنی خود ہی کوئی اٹھائے

    مزید پڑھیے

    کل چمن تھا آج اک صحرا ہوا

    کل چمن تھا آج اک صحرا ہوا دیکھتے ہی دیکھتے یہ کیا ہوا مجھ کو بربادی کا کوئی غم نہیں غم ہے بربادی کا کیوں چرچا ہوا اک چھوٹا سا تھا میرا آشیاں آج تنکے سے الگ تنکا ہوا سوچتا ہوں اپنے گھر کو دیکھ کر ہو نہ ہو یہ ہے میرا دیکھا ہوا دیکھنے والوں نے دیکھا ہے دھواں کس نے دیکھا دل مرا ...

    مزید پڑھیے

    مری داستاں مجھے ہی مرا دل سنا کے روئے

    مری داستاں مجھے ہی مرا دل سنا کے روئے کبھی رو کے مسکرائے کبھی مسکرا کے روئے ملے غم سے اپنے فرصت تو میں حال پوچھوں ان کا شب غم سے کوئی کہہ دے کہیں اور جا کے روئے ہمیں واسطہ تڑپ سے ہمیں کام آنسوؤں سے تجھے یاد کر کے روئے یا تجھے بھلا کے روئے وہ جو آزما رہے تھے مری بے قراریوں کو مرے ...

    مزید پڑھیے

    نہ جھٹکو زلف سے پانی یہ موتی ٹوٹ جائیں گے

    نہ جھٹکو زلف سے پانی یہ موتی ٹوٹ جائیں گے تمہارا کچھ نہ بگڑے گا مگر دل ٹوٹ جائیں گے یہ بھیگی رات یہ بھیگا بدن یہ حسن کا عالم یہ سب انداز مل کر دو جہاں کو لوٹ جائیں گے یہ نازک لب ہیں یا آپس میں دو لپٹی ہوئی کلیاں ذرا ان کو الگ کر دو ترنم پھوٹ جائیں گے ہماری جان لے لے گا یہ نیچی ...

    مزید پڑھیے

    اس بھری دنیا میں کوئی بھی ہمارا نہ ہوا

    اس بھری دنیا میں کوئی بھی ہمارا نہ ہوا غیر تو غیر ہیں اپنوں کا سہارا نہ ہوا لوگ رو رو کے بھی اس دنیا میں جی لیتے ہیں ایک ہم ہیں کہ ہنسے بھی تو گزارا نہ ہوا اک محبت کے سوا اور نہ کچھ مانگا تھا کیا کریں یہ بھی زمانے کو گوارا نہ ہوا آسماں جتنے ستارے ہیں تری محفل میں اپنی تقدیر کا ہی ...

    مزید پڑھیے

    ان کو یہ شکایت ہے کہ ہم کچھ نہیں کہتے

    ان کو یہ شکایت ہے کہ ہم کچھ نہیں کہتے اپنی تو یہ عادت ہے کہ ہم کچھ نہیں کہتے مجبور بہت کرتا ہے یہ دل تو زباں کو کچھ ایسی ہی حالت ہے کہ ہم کچھ نہیں کہتے کہنے کو بہت کچھ تھا اگر کہنے پہ آتے دنیا کی عنایت ہے کہ ہم کچھ نہیں کہتے کچھ کہنے پہ طوفان اٹھا لیتی ہے دنیا اب اس پہ قیامت ہے کہ ...

    مزید پڑھیے

    کسی کی یاد میں دنیا کو ہیں بھلائے ہوئے

    کسی کی یاد میں دنیا کو ہیں بھلائے ہوئے زمانہ گزرا ہے اپنا خیال آئے ہوئے بڑی عجیب خوشی ہے غم محبت بھی ہنسی لبوں پہ مگر دل پہ چوٹ کھائے ہوئے ہزار پردے ہوں پہرے ہوں یا ہوں دیواریں رہیں گے میری نظر میں تو وہ سمائے ہوئے کسی کے حسن کی بس اک کرن ہی کافی ہے یہ لوگ کیوں مرے آگے ہیں شمع ...

    مزید پڑھیے

    کہیں سے موت کو لاؤ کہ غم کی رات کٹے

    کہیں سے موت کو لاؤ کہ غم کی رات کٹے مرا ہی سوگ مناؤ کہ غم کی رات کٹے کرے نہ پیچھا مرا زندگی کو سمجھا دو یہ راہ اس کو بھلاؤ کہ غم کی رات کٹے کہو بہاروں سے اب شاخ دل نہ ہوگی ہری خزاں کے گیت سناؤ کہ غم کی رات کٹے نہ چارہ گر کی ضرورت نہ کچھ دوا کی ہے دعا کو ہاتھ اٹھاؤ کہ غم کی رات کٹے

    مزید پڑھیے

    کس طرح جیتے ہیں یہ لوگ بتا دو یارو

    کس طرح جیتے ہیں یہ لوگ بتا دو یارو ہم کو بھی جینے کا انداز سکھا دو یارو پیار لیتے ہیں کہاں سے یہ زمانے والے ان گلی کوچوں کا رستہ تو دکھا دو یارو درد کے نام سے واقف نہ جہاں ہو کوئی ایسی محفل میں ہمیں بھی بٹھا دو یارو ساتھ دینا ہو تو خود پینے کی عادت ڈالو ورنہ مے خانہ کے در ہم سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2