راجہ یوسف کی رباعی

    گورکن

    زندہ ون گاؤں کے بیچوں بیچ حیات ندی بہہ رہی تھی۔ ندی کا پانی زندہ ون گاؤں اور آس پاس کے علاقوں کے لئے آبِ حیات سے کچھ کم نہ تھا۔ چھوٹے چھوٹے پہاڑی جھرنوں کا شفاف اور جھلملاتا پانی بل کھاتا گاؤں میں پہنچ جاتا تھا اور یہاں اس چشمے کے پانی میں مل جاتا تھا جو گاؤں کے متبرک اور تیرتھ ...

    مزید پڑھیے

    بلبل اور باز

    ہزاروں میل کی مسافت طئے کرنے کے بعدساجد نے جنتِ کشمیر میں قدم رکھا۔کمپنی کے خوبصورت کوارٹر کے صحن میں قدم رکھتے ہی اس کا دماغ پھولوں کی بھینی بھینی خوشبو سے معطر ہوگیا۔ کمرے میں آکر اُس نے کھڑکیاں کھول دیں تو خوشبودارہوائیں کمرے میں رقص کرنے لگیں اور دیوار پر لٹکے کلنڈر کے ا ...

    مزید پڑھیے

    ایک دوجے کے لیے

    وہ روشنی کی شہزادی تھی۔ میں روئی جیسے گالوں سے بنے بادلوں کا باشندہ۔ میں اسے ہمیشہ روشنیوں کے سہارے ہی دیکھتا تھا ۔ کبھی چاندنی کی نورانی کرنوں میں اس کا عکس ابھرآتا تھا تو کبھی سورج جیسی روشنی میں اس کے مدھم مدھم نقوش میری آنکھوں کو خیرہ کردیتے تھے۔ جب کبھی و ہ میری طرف اپنی ...

    مزید پڑھیے

    بند کھڑکی کا کرب

    میری بے چینی بے سبب نہیں تھی ۔ذہن و دل میں ایسا طلاطم بپا تھا جو مجھے ایک پل بھی سکون سے بیٹھنے نہیں دے رہا تھا۔میں اپنی کھڑکی سے سامنے والے گھر کی تیسری کھڑکی کو بار بار دیکھ رہی تھی۔ یہ پچھلے پانچ دن سے لگاتار بندپڑی تھی۔ حالات کتنے بھی خراب ہوجاتے ، تناؤ کتنا بھی بڑھ جاتا ، پر ...

    مزید پڑھیے