Raj Kumar Qais

راج کمار قیس

راج کمار قیس کی غزل

    حصار ذات سے نکلوں تو تجھ سے بات کروں

    حصار ذات سے نکلوں تو تجھ سے بات کروں تری صفات کو سمجھوں تو تجھ سے بات کروں تو کوہسار میں وادی میں دشت و صحرا میں میں تجھ کو ڈھونڈ نکالوں تو تجھ سے بات کروں تو شاخ شاخ پہ بیٹھا ہے پھول کی صورت میں خار خار سے الجھوں تو تجھ سے بات کروں ترے اشاروں سے بڑھ کر ترا بیاں مبہم میں تیری بات ...

    مزید پڑھیے

    دعا نے کام کیا ہے یقیں نہیں آتا

    دعا نے کام کیا ہے یقیں نہیں آتا وہ میرے پاس کھڑا ہے یقیں نہیں آتا میں جس مقام پر آ کر رکا ہوں شام ڈھلے وہیں پہ وہ بھی رکا ہے یقیں نہیں آتا وہ جس کی آنکھ میں دونوں جہاں دکھائی پڑیں وہ مجھ کو دیکھ رہا ہے یقیں نہیں آتا جسے صنم کبھی سمجھا کبھی خدا جانا وہ ایسا ہوش ربا ہے یقیں نہیں ...

    مزید پڑھیے

    نوائے دل نے کرشمے دکھائے ہیں کیا کیا

    نوائے دل نے کرشمے دکھائے ہیں کیا کیا مری اذاں نے نمازی جگائے ہیں کیا کیا جمال یار تری آب و تاب کیا کہئے نظر نظر پہ قدم ڈگمگائے ہیں کیا کیا ادائے ناز کو انداز دلبری سمجھے فریب اہل محبت نے کھائے ہیں کیا کیا زمیں زمیں نہ رہی اور فلک فلک نہ رہا مقام و وقت بھی گردش میں آئے ہیں کیا ...

    مزید پڑھیے