راج کھیتی کی غزل

    شمعیں جگنو چاند کے ہالے جمع کرو

    شمعیں جگنو چاند کے ہالے جمع کرو بوجھل ہے شب نرم اجالے جمع کرو پینا ہے زہراب ہلاہل مجھ کو بھی میرے یارو پیار کے پیالے جمع کرو شاید خود کو دہرائے تاریخ وفا اپنی بزم میں ہم سے جیالے جمع کرو اور بڑھائیں شان چمن کی جن کے زخم آج وہ کانٹوں کے متوالے جمع کرو سکھ کی منزل کے ساتھی تو ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک سانس میں کچھ درد درد لگتا ہے

    ہر ایک سانس میں کچھ درد درد لگتا ہے مرا وجود ہی اب گرد گرد لگتا ہے تمہارے قرب میں گرمی بہت غضب کی تھی ہوا کا ہاتھ مگر سرد سرد لگتا ہے نہ جانے آئی کہاں سے بھکاریوں کی یہ بھیڑ گداگر آج مجھے فرد فرد لگتا ہے اسی میں دیکھی تھی تصویر کائنات کبھی وہ آئینہ کہ جو اب گرد گرد لگتا ہے وہ ...

    مزید پڑھیے