Rahi Masoom Raza

راہی معصوم رضا

معروف ہندی ناول نگار اور فلم مکالمہ نگار ، ٹی وی سیریل ’ مہا بھارت‘ کے مکالموں کے لئے مشہور

Well-known fiction and film writer known for his dialogues in TV serial "Mahabharat".

راہی معصوم رضا کی غزل

    رنگ ہوا سے چھوٹ رہا ہے موسم کیف و مستی ہے

    رنگ ہوا سے چھوٹ رہا ہے موسم کیف و مستی ہے پھر بھی یہاں سے حد نظر تک پیاسوں کی اک بستی ہے دل جیسا ان مول رتن تو جب بھی گیا بے رام گیا جان کی قیمت کیا مانگیں یہ چیز تو خیر اب سستی ہے دل کی کھیتی سوکھ رہی ہے کیسی یہ برسات ہوئی خوابوں کے بادل آتے ہیں لیکن آگ برستی ہے افسانوں کی ...

    مزید پڑھیے

    ہم کیا جانیں قصہ کیا ہے ہم ٹھہرے دیوانے لوگ

    ہم کیا جانیں قصہ کیا ہے ہم ٹھہرے دیوانے لوگ اس بستی کے بازاروں میں روز کہیں افسانے لوگ یادوں سے بچنا مشکل ہے ان کو کیسے سمجھائیں ہجر کے اس صحرا تک ہم کو آتے ہیں سمجھانے لوگ کون یہ جانے دیوانے پر کیسی سخت گزرتی ہے آپس میں کچھ کہہ کر ہنستے ہیں جانے پہچانے لوگ پھر صحرا سے ڈر لگتا ...

    مزید پڑھیے

    جتنے وحشی ہیں چلے جاتے ہیں صحرا کی طرف

    جتنے وحشی ہیں چلے جاتے ہیں صحرا کی طرف کوئی جاتا ہی نہیں خیمۂ لیلےٰ کی طرف ہم حریفوں کی تمنا میں مرے جاتے ہیں انگلیاں اٹھنے لگیں دیدۂ بینا کی طرف ہر طرف صبح نے اک جال بچھا رکھا ہے اوس کی بوند کہاں جاتی ہے دریا کی طرف ہم بھی امرت کے طلب گار رہے ہیں لیکن ہاتھ بڑھ جاتے ہیں خود زہر ...

    مزید پڑھیے

    دلوں کی راہ پر آخر غبار سا کیوں ہے

    دلوں کی راہ پر آخر غبار سا کیوں ہے تھکا تھکا مری منزل کا راستا کیوں ہے سوال کر دیا تشنہ لبی نے ساغر سے مری طلب سے ترا اتنا فاصلہ کیوں ہے جو دور دور نہیں کوئی دل کی راہوں پر تو اس مریض میں جینے کا حوصلہ کیوں ہے کہانیوں کی گزر گاہ پر بھی نیند نہیں یہ رات کیسی ہے یہ درد جاگتا کیوں ...

    مزید پڑھیے

    لوگ یک رنگئی وحشت سے بھی اکتائے ہیں

    لوگ یک رنگئی وحشت سے بھی اکتائے ہیں ہم بیاباں سے یہی ایک خبر لائے ہیں پیاس بنیاد ہے جینے کی بجھا لیں کیسے ہم نے یہ خواب نہ دیکھے ہیں نہ دکھلائے ہیں ہم تھکے ہارے ہیں اے عزم سفر ہم کو سنبھال کہیں سایہ جو نظر آیا ہے گھبرائے ہیں زندگی ڈھونڈھ لے تو بھی کسی دیوانے کو اس کے گیسو تو مرے ...

    مزید پڑھیے

    جن سے ہم چھوٹ گئے اب وہ جہاں کیسے ہیں

    جن سے ہم چھوٹ گئے اب وہ جہاں کیسے ہیں شاخ گل کیسی ہے خوشبو کے مکاں کیسے ہیں اے صبا تو تو ادھر ہی سے گزرتی ہوگی اس گلی میں مرے پیروں کے نشاں کیسے ہیں پتھروں والے وہ انسان وہ بے حس در و بام وہ مکیں کیسے ہیں شیشے کے مکاں کیسے ہیں کہیں شبنم کے شگوفے کہیں انگاروں کے پھول آ کے دیکھو ...

    مزید پڑھیے

    راستے اپنی نظر بدلا کئے

    راستے اپنی نظر بدلا کئے ہم تمہارا راستہ دیکھا کئے اہل دل صحرا میں گم ہوتے رہے زندگی بیٹھی رہی پردہ کئے اہتمام دار و زنداں کی قسم آدمی ہر عہد نے پیدا کئے ہم ہیں اور اب یاد کا آسیب ہے اس نے وعدے تو کئی ایفا کئے ہائے رے وحشت کہ تیرے شہر کا ہم صبا سے راستہ پوچھا کئے

    مزید پڑھیے

    اس سفر میں نیند ایسی کھو گئی

    اس سفر میں نیند ایسی کھو گئی ہم نہ سوئے رات تھک کر سو گئی دامن موج صبا خالی ہوا بوئے گل دشت وفا میں کھو گئی ہائے اس پرچھائیوں کے شہر میں دل سی اک زندہ حقیقت کھو گئی ہم نے جب ہنس کر کہا ممنون ہیں زندگی جیسے پشیماں ہو گئی

    مزید پڑھیے

    اے آوارہ یادو پھر یہ فرصت کے لمحات کہاں

    اے آوارہ یادو پھر یہ فرصت کے لمحات کہاں ہم نے تو صحرا میں بسر کی تم نے گزاری رات کہاں میری آبلہ پائی ان میں یاد اکثر کی جاتی ہے کانٹوں نے اک مدت سے دیکھی تھی کوئی برسات کہاں بے حس دیواروں کا جنگل کافی ہے وحشت کے لیے اب کیوں ہم صحرا کو جائیں اب ویسے حالات کہاں جس کو دیکھو فکر رفو ...

    مزید پڑھیے

    ہم تو ہیں پردیس میں دیس میں نکلا ہوگا چاند

    ہم تو ہیں پردیس میں دیس میں نکلا ہوگا چاند اپنی رات کی چھت پر کتنا تنہا ہوگا چاند جن آنکھوں میں کاجل بن کر تیری کالی رات ان آنکھوں میں آنسو کا اک قطرہ ہوگا چاند رات نے ایسا پینچ لگایا ٹوٹی ہاتھ سے ڈور آنگن والے نیم میں جا کر اٹکا ہوگا چاند چاند بنا ہر دن یوں بیتا جیسے یگ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2