Raghib Muradabadi

راغب مرادآبادی

راغب مرادآبادی کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    موج نسیم صبح نہ جوش نمو سے تھا

    موج نسیم صبح نہ جوش نمو سے تھا جو پھول سرخ رو تھا خزاں کے لہو سے تھا تیرے سکوت نے اسے ویران کر دیا دل باغ باغ تھا تو تری گفتگو سے تھا اب دل کے رہ گزار میں وہ چاندنی کہاں اپنا بھی ربط و ضبط کسی ماہ رو سے تھا مدت ہوئی کہ دل کا وہ گلشن اجڑ گیا شاداب جو ترے نفس مشکبو سے تھا خواب و ...

    مزید پڑھیے

    ہٹ جائیں اب یہ شمس و قمر درمیان سے

    ہٹ جائیں اب یہ شمس و قمر درمیان سے میری زمیں ملے گی گلے آسمان سے سینے میں ہیں خلا کے وہ محفوظ آج بھی جو حرف ادا ہوئے ہیں ہماری زبان سے وہ میرے ہی قبیلے کا باغی نہ ہو کہیں اک تیر ادھر کو آیا ہے جس کی کمان سے صیاد نے کیا ہے اسی کو اسیر دام طائر جو دل گرفتہ رہا ہے اڑان سے ناکامیوں ...

    مزید پڑھیے

    حق بات ہی کہیں گے سر دار دیکھنا

    حق بات ہی کہیں گے سر دار دیکھنا اہل قلم کی جرأت اظہار دیکھنا دیکھیں جنہیں ہیں دیر کے دیوار و در عزیز ہم کو تو صرف سوئے در یار دیکھنا کرتا رہا قلم یوں ہی شاخیں جو باغباں ناپید ہوگا سایۂ اشجار دیکھنا سرکار آپ پر جو چھڑکتے ہیں جان آج بچ کر چلیں گے کل یہ نمک خوار دیکھنا بنیاد جس ...

    مزید پڑھیے

    عجیب انتشار ہے زمیں سے آسمان تک

    عجیب انتشار ہے زمیں سے آسمان تک غبار ہی غبار ہے زمیں سے آسمان تک وبائیں قحط زلزلے لپک رہے ہیں پے بہ پے یہ کس کا اقتدار ہے زمیں سے آسمان تک بساط خاک بھی تپاں خلا بھی ہے دھواں دھواں بس اک عذاب نار ہے زمیں سے آسمان تک گرفت پنجۂ فنا میں خستہ حال و خوں چکاں حیات مستعار ہے زمیں سے ...

    مزید پڑھیے

    میں ہی بولوں گا نہ تو بولے گا

    میں ہی بولوں گا نہ تو بولے گا بے گناہوں کا لہو بولے گا موسم گل میں یہ اعجاز جنوں ایک اک تار رفو بولے گا مے کدہ بھی ہے کرامت کا مقام دست ساقی میں سبو بولے گا پاس پیمان محبت ہے مجھے چپ رہیں دوست عدو بولے گا میں بد اخلاق نہیں ہوں مجھ سے کیوں بت عربدہ جو بولے گا جرم حق گوئی میں سر ...

    مزید پڑھیے