Raghib Badayuni

راغب بدایونی

راغب بدایونی کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    نہیں ہے امن کا دنیا میں اب مقام کوئی

    نہیں ہے امن کا دنیا میں اب مقام کوئی خدا خدا کہے کوئی کہ رام رام کوئی مرے بنائے تو بنتا نہیں ہے کام کوئی وہ کارساز کرے اس کا انتظام کوئی نہ ہوگا بزم کا باتوں سے انتظام کوئی خود اپنی بات پہ تجھ کو نہیں قیام کوئی تمہارے ہو کے جو ہم ذلتیں اٹھاتے ہیں ذلیل ہوگا کسی کا نہ یوں غلام ...

    مزید پڑھیے

    آدمی آدمی سے ملتے ہیں

    آدمی آدمی سے ملتے ہیں آپ بھی کیا کسی سے ملتے ہیں یہ حسیں جس کسی سے ملتے ہیں جانتا ہے مجھی سے ملتے ہیں ہم سے فرقت نصیب کیا جانیں جو مزے زندگی سے ملتے ہیں کیا بتائیں جنوں میں کیا کیا لطف ہم کو ان کی ہنسی سے ملتے ہیں کیا کہیں جب وہ ملتے ہیں تنہا ان سے ہم کس خوشی سے ملتے ہیں اس کی ...

    مزید پڑھیے

    بے خودی ہے حسرتوں کی بھیڑ چھٹ جانے کے بعد

    بے خودی ہے حسرتوں کی بھیڑ چھٹ جانے کے بعد آپ ہی گم ہو گئے ہم راستہ پانے کے بعد میں ہوں وہ شعلہ بھڑکتا ہے جو بجھ جانے کے بعد میں ہوں ایسا پھول کھلتا ہے جو مرجھانے کے بعد مل گئے ہم خاک میں پردے کے اٹھ جانے کے بعد کچھ نظر آنے سے پہلے کچھ نظر آنے کے بعد کس طرح جلوے کو دیکھا دیکھ کر ...

    مزید پڑھیے

    جاؤں کیا منہ لے کے میں وہ بد گماں ہو جائے گا

    جاؤں کیا منہ لے کے میں وہ بد گماں ہو جائے گا رنگ کے اڑنے سے عشق اس پر عیاں ہو جائے گا عیش بزم بے خودی جوش فغاں ہو جائے گا ہم کہاں ہوں گے جو راز غم عیاں ہو جائے گا دوسرا عالم بنے تو ہو سکے تسکین حسن اب ہے جتنا یہ تو صرف امتحاں ہو جائے گا تا اجل پہنچائے گی یہ ناتوانی ہجر میں ضعف ...

    مزید پڑھیے

    ان سے دل ملتے ہی فرقت کی بلا بھی آئی

    ان سے دل ملتے ہی فرقت کی بلا بھی آئی جان آنے بھی نہ پائی کہ قضا بھی آئی اب تو تم گور غریباں کو چلو بے پردہ اس کی شمعوں کو ہوا جا کے بجھا بھی آئی ہجر میں عرش سے ناکام دعا ہی نہ پھری نارسا ہو کے مری آہ رسا بھی آئی بات پوری نہ سنی ہم نے کبھی ناصح کی ٹوک اٹھے اپنی سمجھ میں جو ذرا بھی ...

    مزید پڑھیے

تمام