کتنا پوشیدہ ہواؤں کا سفر رکھا گیا
کتنا پوشیدہ ہواؤں کا سفر رکھا گیا آنے والے موسموں سے بے خبر رکھا گیا آج بھی پھرتا ہوں اس کی جستجو میں ہر طرف کون سی بستی میں آخر میرا گھر رکھا گیا چند مبہم خواب آنکھوں میں لیے پھرتا ہوں میں اور کیا میرے لیے زاد سفر رکھا گیا دوستوں میں کچھ مری پہچان تو باقی رہے اس لیے مجھ میں ...