Rafiquzzaman

رفیق الزماں

رفیق الزماں کی غزل

    کتنا پوشیدہ ہواؤں کا سفر رکھا گیا

    کتنا پوشیدہ ہواؤں کا سفر رکھا گیا آنے والے موسموں سے بے خبر رکھا گیا آج بھی پھرتا ہوں اس کی جستجو میں ہر طرف کون سی بستی میں آخر میرا گھر رکھا گیا چند مبہم خواب آنکھوں میں لیے پھرتا ہوں میں اور کیا میرے لیے زاد سفر رکھا گیا دوستوں میں کچھ مری پہچان تو باقی رہے اس لیے مجھ میں ...

    مزید پڑھیے

    میرے سر کے واسطے ایسی سزا رکھتا ہے کون

    میرے سر کے واسطے ایسی سزا رکھتا ہے کون آستینوں میں کہیں خنجر چھپا رکھتا ہے کون سبز شاخوں پر سنہرے پھول سے کھلنے لگے لب بہ لب موسم اثر ایسی دعا رکھتا ہے کون یہ جو میری ذات میں بیٹھا ہوا ہے میں نہیں مجھ کو میرے روبرو مجھ سے جدا رکھتا ہے کون جو بھی ہے میرا عمل وہ بھی عمل میرا ...

    مزید پڑھیے

    موم کی طرح پگھل کر دیکھو

    موم کی طرح پگھل کر دیکھو پھر کڑی دھوپ کا منظر دیکھو کرب ہی کرب ہے سناٹے کا جھانک کر تم مرے اندر دیکھو نیند ان پلکوں سے کترائے گی آگ ہے وقت کا بستر دیکھو آ گئے ہو تو مرے شہر میں بھی آدمی نام کا خنجر دیکھو کوئی شیشوں کا مسیحا ہی نہیں دور تک دیکھو تو پتھر دیکھو سلسلہ موجوں کا ...

    مزید پڑھیے