Raees Ansari

رئیس انصاری

رئیس انصاری کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    تمام پھول سے چہروں کی سرخیاں اڑ جائیں

    تمام پھول سے چہروں کی سرخیاں اڑ جائیں اگر چمن سے یہ خوش رنگ تتلیاں اڑ جائیں وہ بے وفا بھی ہے مغرور بھی ہے پتھر بھی اسے تراشنے بیٹھوں تو چھینیاں اڑ جائیں یہ حوصلہ ہے ہمارا کہ اب بھی روشن ہیں ہوا کی زد پہ رہو تم تو ٹوپیاں اڑ جائیں بھرا ہوا ہے وہ بارود میرے سینے میں اگر کوئی مجھے ...

    مزید پڑھیے

    جو دیکھے تھے وہ سارے خواب رخصت ہو گئے ہیں

    جو دیکھے تھے وہ سارے خواب رخصت ہو گئے ہیں ہمارے سب ادب آداب رخصت ہو گئے ہیں یہ دنیا جس گھرانے کے سبب تو نے بنائی تری دنیا سے وہ بے آب رخصت ہو گئے ہیں نگہباں تھے جو ساحل پر ہماری کشتیوں کے وہ سب کے سب سر گرداب رخصت ہو گئے ہیں پڑا ہے جب قبیلے پر ہمارے وقت کوئی ہمارے معتبر احباب ...

    مزید پڑھیے

    نیند آنکھوں میں جو آتی تو جگانے لگتے

    نیند آنکھوں میں جو آتی تو جگانے لگتے خواب بچوں کی طرح شور مچانے لگتے رات کو گھر نہیں آتا تو مرے گھر والے صبح کے وقت مری خیر منانے لگتے تیرے آ جانے سے پھر آ گئی زخموں پہ بہار تو نہیں آتا تو سب زخم پرانے لگتے وہ ہمیں ڈھونڈھ کے اک رات میں گھر لے آیا ہم اسے ڈھونڈنے جاتے تو زمانے ...

    مزید پڑھیے

    ایک مدت سے تجھے دل میں بسا رکھا ہے (ردیف .. ن)

    ایک مدت سے تجھے دل میں بسا رکھا ہے میں تجھے یاد دہانی سے الگ رکھتا ہوں وہ سنے گا تو چھلک اٹھیں گی آنکھیں اس کی اس لیے خود کو کہانی سے الگ رکھتا ہوں وہ جو بچپن میں ترے ساتھ پڑھا کرتا تھا ان کتابوں کو نشانی سے الگ رکھتا ہوں تذکرہ اس کا غزل میں نہیں کرتا ہوں رئیسؔ میں اسے لفظ و ...

    مزید پڑھیے

    کوئی درخت کوئی سائباں رہے نہ رہے

    کوئی درخت کوئی سائباں رہے نہ رہے بزرگ زندہ رہیں آسماں رہے نہ رہے کوئی تو دے گا صدا حرف حق کی دنیا میں ہمارے منہ میں ہماری زباں رہے نہ رہے ہمیں تو پڑھنا ہے میدان جنگ میں بھی نماز مؤذنوں کے لبوں پر اذاں رہے نہ رہے ہمیں تو لڑنا ہے دنیا میں ظالموں کے خلاف قلم رہے کوئی تیر و کماں رہے ...

    مزید پڑھیے

تمام