ہر زباں پر ہے گفتگو تیری
ہر زباں پر ہے گفتگو تیری ہے ہر اک دل میں آرزو تیری مہر و مہ دونوں تجھ سے ششدر ہیں یہ تجلی ہے چار سو تیری مے سے اے شیخ گر طہارت کر آبرو ہو دم وضو تیری زلف سنبل ہے اور کمر رگ گل ہے یہ تعریف مو بہ مو تیری گل نہ پھولیں سمائے جامہ میں گر صبا سے وہ پائیں بو تیری لائی آہو کو دام میں ...