Radhe Shiyam Rastogi Ahqar

رادھے شیام رستوگی احقر

رادھے شیام رستوگی احقر کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    ہر زباں پر ہے گفتگو تیری

    ہر زباں پر ہے گفتگو تیری ہے ہر اک دل میں آرزو تیری مہر و مہ دونوں تجھ سے ششدر ہیں یہ تجلی ہے چار سو تیری مے سے اے شیخ گر طہارت کر آبرو ہو دم وضو تیری زلف سنبل ہے اور کمر رگ گل ہے یہ تعریف مو بہ مو تیری گل نہ پھولیں سمائے جامہ میں گر صبا سے وہ پائیں بو تیری لائی آہو کو دام میں ...

    مزید پڑھیے

    اے جان حسن افسر خوباں تمہیں تو ہو

    اے جان حسن افسر خوباں تمہیں تو ہو میں اک گدائے عشق ہوں سلطاں تمہیں تو ہو پہونچی ہے آسماں پہ تجلی جمال کی کہتے ہیں لوگ مہر درخشاں تمہیں تو ہو سچ سچ یہ کہہ رہا ہے تناسخ کا مسئلہ روح عزیز یوسف کنعاں تمہیں تو ہو آگے تمہارے سرو ہے غیرت سے پا بہ گل صحن‌ چمن میں سرو خراماں تمہیں تو ...

    مزید پڑھیے

    نام سے تیرے جو روشن مطلع دیواں ہوا

    نام سے تیرے جو روشن مطلع دیواں ہوا ہر ورق خورشید کے مانند نور افشاں ہوا تیری ہی قدرت سے پیدا ہے زمین و آسماں خاک کا پتلا تجلی سے تری انساں ہوا تیرے ابر فیض سے تازہ ہے باغ کائنات کیا گل عالم نسیم فضل سے خنداں ہوا قدر رکھتا ہے سلیماں سے زیادہ مور بھی جو گدا دروازے کا تیرے ہوا ...

    مزید پڑھیے

    سودائے گیسوئے سیۂ یار ہو گیا

    سودائے گیسوئے سیۂ یار ہو گیا آزاد تھا جو دل سو گرفتار ہو گیا مجلس میں جس طرف تری ترچھی نظر پڑی اک تیر تھا کہ توڑ کے صف پار ہو گیا سچ ہے یہ حرص کرتی ہے انسان کو خراب غم کھایا اس قدر کہ میں بیمار ہو گیا دل کو قرار ہے نہ تو جاں کو قرار ہے یہ عشق ہے الٰہی کہ آزار ہو گیا انبائے جنس سے ...

    مزید پڑھیے

    آسماں پر ہے دماغ اس کا خود آرائی کے ساتھ

    آسماں پر ہے دماغ اس کا خود آرائی کے ساتھ ماہ کو تولے گا شاید اپنی رعنائی کے ساتھ سیر کر عالم کی غافل دیدنی ہے یہ طلسم لطف ہے ان دونوں آنکھوں کا تو بینائی کے ساتھ دل کہیں ہے جاں کہیں ہے میں کہیں آنکھیں کہیں دوستی اچھی نہیں محبوب ہرجائی کے ساتھ اس میں ذکر یار ہے اس میں خیال یار ...

    مزید پڑھیے

تمام