Raaz Muradabadi

راز مراد آبادی

  • 1916 - 1982

راز مراد آبادی کی غزل

    چمن میں آتش گل بھی نہیں دھواں بھی نہیں

    چمن میں آتش گل بھی نہیں دھواں بھی نہیں بہار تو یہ نہیں ہے مگر خزاں بھی نہیں بچھڑ گئے ہیں کہاں ہم سفر خدا جانے نقوش پا بھی نہیں گرد کارواں بھی نہیں طواف کعبہ کیا بت کدہ بھی دیکھ آئے سکون قلب یہاں بھی نہیں وہاں بھی نہیں قفس ہے گوشۂ راحت قفس ہے دار اماں غم چمن بھی نہیں فکر آشیاں ...

    مزید پڑھیے

    بھری بہار میں دامن دریدہ ہیں ہم لوگ

    بھری بہار میں دامن دریدہ ہیں ہم لوگ ہمیں تھا زعم بہار آفریدہ ہیں ہم لوگ یہ اور بات کہ دامن دریدہ ہیں ہم لوگ بہ فیض عشق مگر سر کشیدہ ہیں ہم لوگ ہم آئینہ ہیں مگر عکس ذات سے محروم تری صدا ہیں مگر ناشنیدہ ہیں ہم لوگ جہاں جہاں بھی گئے ہیں مہک اٹھی ہے فضا ترے فراق کی بوئے رسیدہ ہیں ہم ...

    مزید پڑھیے

    غم کہ تھا حریف جاں اب حریف جاناں ہے

    غم کہ تھا حریف جاں اب حریف جاناں ہے اب وہ زلف برہم ہے اب وہ چشم گریاں ہے وسعتوں میں دامن کی ان دنوں گریباں ہے ہم نفس کہیں شاید موسم بہاراں ہے رنگ و بو کے پردے میں کون یہ خراماں ہے ہر نفس معطر ہے ہر نظر غزل خواں ہے بندگی یہ کیا جانے دیر کیا حرم کیا ہے ہم جہاں پہ ہیں واعظ کفر ہے نہ ...

    مزید پڑھیے