Qurb e Abbas

قرب عباس

نوجوان پاکستانی افسانہ نگار۔اپنے افسانوں میں پرزور تخلیقی احتجاج کے لیے معروف۔

Young generation Pakistani story writer, known for passionate resistance

قرب عباس کی رباعی

    چاکلیٹ

    گلیوں میں رات اترتے ہی ہم تو گہری نیند سو جاتے ہیں۔۔۔ہم۔۔۔ ہم بیچارے تھکن سے چُور نیند کے مارے، بے خبر اور بہرے کچھ نہیں جانتے، یہ بھی نہیں کہ ۔۔۔ اس رات کے سنّاٹے میں کتنی کہانیاں سسکیاں بھرتی ہیں۔ میں اپنے اندھیرے کمرے میں لیٹا ہوا تھا، لائٹ نہ ہونے کی وجہ سے کپڑے پسینے سے ...

    مزید پڑھیے

    اپرنا

    محبت میں تم تن کی سیما کو پار کیے بنا من کی دنیا تک نہیں پہنچ سکتے اور پھر تم ایک دوسرے کے ساتھ رہتے ہوئے کتنے آزاد ہو ، تمہارا ساتھی کتنا آزاد ہے اس بات کا پتا تو بعد میں ہی چلتا ہے۔ یہ جملہ اپرنا نے شیتل کے گھر پہلی ملاقات میں کہا تھا۔ شیتل نے اپنی پرانی دوست اپرنا کے نیوجرسی شفٹ ...

    مزید پڑھیے

    ادھوری

    اتوار کی ٹھنڈی اور مہکتی صبح تھی۔۔۔۔صحن کی طرف کھلنے والی کھڑکی میں نصب شیشے کے سامنے ایک بلبل مسلسل اپنے پھیکے عکس سے لڑ رہی تھی۔ چونچ اور شیشے کے ٹکراؤ سے پیدا ہونے والی آواز کے سبب جویریا کی آنکھ کھلی تو اس نے موبائل پر وقت دیکھا۔ ابھی تو صرف سات پنتالیس بجے تھے، اس کی پیشانی ...

    مزید پڑھیے

    پھانسی

    یہ کہانی دھند نے لکھی ہے اور آپ تو جانتے ہیں کہ دھند ہمیشہ ظالم کہانیاں لکھتی ہے۔ جو ابھی ابھی سفید گاڑی یہاں سے گزری ہے، اس میں سوار تین لوگ اس کوشش میں ہیں کہ صبح ہونے سے پہلے سپریم کورٹ تک پہنچ جائیں۔ دورانِ سفر جرم اور مجرم انکا موضوع ہے۔۔۔ اس گاڑی کو بہت دور جانا ہے۔ لیکن۔۔۔ ...

    مزید پڑھیے

    رابو کی ڈائری

    شادی کے ایک مہینہ بعدہی ارشد دوبئی چلا گیا۔ اس کے چلے جانے کے بعد سیما کو تھک کر سونا ہی بھلا لگتا تھا، ویسے نیند کہا ں آتی تھی۔ وہ سارا دن خو د کو گھر کے کاموں میں الجھائے رکھتی ، کھانا پکانا، صفائی ستھرائی، اور دوسرے چھوٹے موٹے کاموں میں دن کہاں گیا پتہ ہی نہ چلتا۔ گرمیاں گزر ...

    مزید پڑھیے

    بارگاہ خدا وند

    گاؤں کی دهند میں لپٹی سسکتی رات بے کسی کا لحاف اوڑهے سورہی تھی اور ‘سونا’ بڑهاپے کے اندھیروں میں گم ہوتی بے ثمر زندگی کا آخری کنارہ تهامے اپنے جائز ناجائز ہونے کی گتھیوں کو سلجھانے کی کوشش کر رہا تھا۔ پڑوسیوں کا لڑکا حسبِ معمول اپنے گهر سے لایا کھانا اور پانی رکھنے کے بعد کافی ...

    مزید پڑھیے

    سلونی

    گلی کے آوارہ کتوں نے میاں صاحب کے دروازے پر بھونک بھونک کر تاروں بھرا آسمان سر پر اٹھا رکھا تھا۔ میاں صاحب کی بہت ہی لاڈلی کتیا “سلونی” بھی کہاں خاموش تھی، باہر سے ایک بار بھونکنے کی آواز آتی تو وہ دس مرتبہ اسکا جواب دیتی۔ وہ آزادی چاہتی تھی، وہ چاہتی تھی کہ زنجیر کھلے اور وہ ...

    مزید پڑھیے