Qazalbash Khan Ummeed

قزلباش خاں امید

  • 1678 - 1746

قزلباش خاں امید کی غزل

    یار بن گھر میں عجب صحبت ہے

    یار بن گھر میں عجب صحبت ہے در و دیوار سے اب صحبت ہے دل ہمارا اسے کرتا ہے رات غیر سے جو سر شب صحبت ہے درد دل اس سے جو ہم نے نہ کہا ایسی حاصل ہوئی کب صحبت ہے دہر میں پاس نفس لازم ہے شیشہ و سنگ یہ سب صحبت ہے دست اغیار ہے زیر سر یار آج امیدؔ کڈھب صحبت ہے

    مزید پڑھیے