Qayyum Tahir

قیوم طاہر

قیوم طاہر کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    ہر ایک رنگ ہر اک خواب کے حصار میں تو

    ہر ایک رنگ ہر اک خواب کے حصار میں تو کہ آنسوؤں کی طرح چشم انتظار میں تو اداس راکھ سے منظر کے ایک شہر میں میں نئے جہان کی اک صبح زر نگار میں تو میں اتنے دور افق سے پرے بھی دیکھ آیا ملا تو جسم پر بکھرے ہوئے غبار میں تو میں زخم زخم خزاؤں کے بیچ زندہ ہوں نمو پزیر بہاروں کے رنگ زار میں ...

    مزید پڑھیے

    ہوا میں نوحے گھلے درد مشعلوں میں رہا

    ہوا میں نوحے گھلے درد مشعلوں میں رہا بہت عجیب سا دکھ تھا کہ بستیوں میں رہا تمام پیڑ تھے ساحل پہ آگ کی زد میں مرے قبیلے کا ہر فرد پانیوں میں رہا بہت دلاسے دئے ہم نے شب گزیدہ کو مگر وہ شخص کہ دن میں بھی وسوسوں میں رہا وہی تھا آخری نقطہ مری لکیروں کا ہر ایک قوس میں وہ سارے زاویوں ...

    مزید پڑھیے

    دکھائے گرد کے خیمے پہ گھر نہیں لکھا

    دکھائے گرد کے خیمے پہ گھر نہیں لکھا سفر تو سونپ گیا وہ شجر نہیں لکھا وہ آشنا مجھے پانی سے کر کے لوٹ گیا کسی بھی لہر میں جس نے گہر نہیں لکھا بشارتیں تھیں کہ پوروں کی سمت آتی تھیں مگر یہ ہاتھ کہ جن میں ہنر نہیں لکھا عجب گمان تھے قوس نگاہ میں اس کی کھنڈر سے شہر کو اس نے کھنڈر نہیں ...

    مزید پڑھیے

    آوازوں کی دھند سے ڈرتا رہتا ہوں

    آوازوں کی دھند سے ڈرتا رہتا ہوں تنہائی میں چپ کو اوڑھ کے بیٹھا ہوں اپنی خواہش اپنی سوچ کے بیج لیے اک ان دیکھی خواب زمیں کو ڈھونڈھتا ہوں سامنے رکھ کر گئے دنوں کا آئینہ اپنے دھندلے مستقبل کو دیکھتا ہوں ساحل ساحل بھیگی ریت پہ چلتا تھا صحراؤں میں ٹانگیں توڑ کے بیٹھا ہوں میری ...

    مزید پڑھیے

    خواب ایسے کہ گئی رات ڈرانے لگ جائیں

    خواب ایسے کہ گئی رات ڈرانے لگ جائیں درد جاگے تو سلانے میں زمانے لگ جائیں ہم وہ نادان ہواؤں سے وفا کی خاطر اپنے آنگن کے چراغوں کو بجھانے لگ جائیں تھوڑے گیہوں ابھی مٹی پہ رکھے رہنے دو وہ پرندے کہ کبھی لوٹ کے آنے لگ جائیں آس مہکے جو کسی کھوئے جزیرے کی کبھی تیری بانہیں مجھے ساحل ...

    مزید پڑھیے

تمام