ہر ایک رنگ ہر اک خواب کے حصار میں تو
ہر ایک رنگ ہر اک خواب کے حصار میں تو کہ آنسوؤں کی طرح چشم انتظار میں تو اداس راکھ سے منظر کے ایک شہر میں میں نئے جہان کی اک صبح زر نگار میں تو میں اتنے دور افق سے پرے بھی دیکھ آیا ملا تو جسم پر بکھرے ہوئے غبار میں تو میں زخم زخم خزاؤں کے بیچ زندہ ہوں نمو پزیر بہاروں کے رنگ زار میں ...