گل کو خوشبو چاند کو اسلوب تابانی ملے
گل کو خوشبو چاند کو اسلوب تابانی ملے میرے جذبے سے جہاں کو حسن لافانی ملے اجلی اجلی سی فضا میں رنگ بکھرے پیار کا حسن کاروں کو مرا احساس تابانی ملے دیو قامت پیکروں سے دل مرا گھبرا گیا اب تو یا رب عام سی اک شکل انسانی ملے اس ہجوم رنج و غم میں اک ذرا سا زہر بھی زندگی کو اس طرح سے ...