Qamran Jan Mushtari

کامران جان مشتری

کامران جان مشتری کی غزل

    بوسہ اوس بت کی جبیں کا لیا چندن ہو کر

    بوسہ اوس بت کی جبیں کا لیا چندن ہو کر ہوا ہم دوش میں زنار برہمن ہو کر برسا کرتے ہیں جدائی میں تری برسوں تک ابر دیدہ کبھی بھادوں کبھی ساون ہو کر گورا رخ بوسے سے نیلا ہوا اور غیظ سے سرخ نسترن بن گیا لالہ گل سوسن ہو کر دسترس پا نہ سکا جب کبھی ڈھب سے ہیہات پہنچا دل ساعد محبوب میں ...

    مزید پڑھیے