Qais Rampuri

قیس رامپوری

قیس رامپوری کی غزل

    دل کی صورت ترے سینے میں دھڑکتا ہوں میں

    دل کی صورت ترے سینے میں دھڑکتا ہوں میں ہاں بظاہر ترے ہاتھوں کا کھلونا ہوں میں اب جہاں چاند لب بام ابھرتا ہی نہیں جانے کیوں پھر انہیں گلیوں سے گزرتا ہوں میں کتنا نادان تھا میں ڈوب گیا جل بھی گیا وہ بہت کہتا رہا آگ کا دریا ہوں میں آرزو تھی کہ گلابوں کے دلوں میں رہتا یہ سزا پائی ...

    مزید پڑھیے

    یاد اس کی ہے اور چاندنی ہے

    یاد اس کی ہے اور چاندنی ہے رات اک حادثہ بن گئی ہے یہ مری شان بادہ کشی ہے اس نظر نے پلائی تو پی ہے تیرے غم نے مری زندگی کو لذت زندگی بخش دی ہے چپ بھی ہو جاؤ اے لٹنے والو رہنماؤں پہ بات آ گئی ہے یہ تری ہجو بادہ ہی زاہد وجہ بادہ کشی بن گئی ہے عقل کیا رہبری کر سکے گی جو ہمیشہ بھٹکتی ...

    مزید پڑھیے

    وہ لوگ جن کو حیات اپنی غموں میں ڈوبی ہوئی ملے گی

    وہ لوگ جن کو حیات اپنی غموں میں ڈوبی ہوئی ملے گی اگر مرے ساتھ ساتھ آئیں تو اک نئی زندگی ملے گی انہیں کو ہاں بس انہیں کو اے قیسؔ منزل زندگی ملے گی مصیبتوں کے ہجوم میں بھی لبوں پہ جن کے ہنسی ملے گی قفس کی تاریک خلوتوں پر ہیں معترض کیوں یہ اہل دنیا چمن میں بھی آشیاں جلیں گے تو پھر ...

    مزید پڑھیے

    آج رسوا ہیں تو ہم کوچہ و بازار بہت

    آج رسوا ہیں تو ہم کوچہ و بازار بہت یا کبھی گیت بھی گاتے تھے سر دار بہت اپنے حالات کو سلجھاؤ تو کچھ بات بنے مل بھی جائیں گے کبھی گیسوئے خم دار بہت دل کے زخموں کو بھی ممکن ہو تو دیکھو ورنہ چاند سے چہرے بہت پھول سے رخسار بہت آج ماحول میں فتنے ہیں سر دیر و حرم آج بہتر ہے پرستش کو در ...

    مزید پڑھیے