Qadr Bilgrami

قدر بلگرامی

قدر بلگرامی کے تمام مواد

17 غزل (Ghazal)

    غنچے چٹک گئے چمن روزگار کے

    غنچے چٹک گئے چمن روزگار کے پھوٹے حباب موج نسیم بہار کے رضواں جو ٹوکے گا در فردوس پر ہمیں کہہ دیں گے رہنے والے ہیں ہم کوئے یار کے آنکھیں ترس رہی ہیں مری تیری زلف کو تارے چمک رہے ہیں شب انتظار کے آغاز میں بھی ہم کو ہے انجام کا خیال دھڑکے شباب میں بھی ہیں روز شمار کے مضمون ہیں ہرن ...

    مزید پڑھیے

    پڑ گئی آپ پر نظر ہی تو ہے

    پڑ گئی آپ پر نظر ہی تو ہے اک خطا ہو گئی بشر ہی تو ہے اتنا بھاری نہ ڈالیے موباف بل نہ کھائے کہیں کمر ہی تو ہے میری آہوں سے ان کے دل میں اثر کبھی یوں بھی اڑے خبر ہی تو ہے پاؤں پھیلائے ہم نے مرقد میں چلتے چلتے تھکے سفر ہی تو ہے قدرؔ نے کیا زبان پائی ہے لوگ کہتے ہیں یہ سحر ہی تو ہے

    مزید پڑھیے

    ہوئے کارواں سے جدا جو ہم رہ عاشقی میں فنا ہوئے

    ہوئے کارواں سے جدا جو ہم رہ عاشقی میں فنا ہوئے جو گرے تو نقش قدم بنے جو اٹھے تو بانگ درا ہوئے جو ہوا سے زلف بکھر گئی نظر ان کی صاف بدل گئی جو اسیر حلقۂ ناز تھے وہ قتیل تیغ ادا ہوئے ہوا بعد وصل عجب مزا کہ خموش بیٹھے جدا جدا ہمہ تن میں صبر و سکوں ہوا ہمہ تن وہ شرم و حیا ہوئے اٹھے ہم ...

    مزید پڑھیے

    ہو گیا ابرو کی سفاکی سے شہرا یار کا

    ہو گیا ابرو کی سفاکی سے شہرا یار کا کام کر جائے سپاہی نام ہو سردار کا کوچۂ شہرگ سے کیا تیرا محل نزدیک ہے دم گلے میں آ کے اٹکا ہے ترے بیمار کا مثل عیسیٰ ان کی خدمت میں رسائی ہو گئی پڑھ گئے کوٹھے پہ ہم زینہ لگا کردار کا رات کو آنکھوں کے نیچے پھر گئی تصویر یار واہ کیا چمکا ستارہ ...

    مزید پڑھیے

    جو داغ ہے عشق دل نشیں کا جو دل نشیں ہیں دل حزیں کا

    جو داغ ہے عشق دل نشیں کا جو دل نشیں ہیں دل حزیں کا وہی ہے تمغہ مری جبیں کا وہی سلیماں مرے نگیں کا گئی نہ مر کر بھی کینہ خواہی ملا کے مٹی میں کی تباہی مری طرح سے کہیں الٰہی فلک بھی پیوند ہو زمیں کا تڑپ نہ پوچھو دل حزیں کی کہوں میں تم سے کہاں کہاں کی اسی سے ہے گردش آسماں کی اسی سے ہے ...

    مزید پڑھیے

تمام