Pundit Amar Nath Hoshiyarpuri

پنڈت امرناتھ ہوشیارپوری

  • 1921

پنڈت امرناتھ ہوشیارپوری کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    کو بہ کو ہوتا نہیں یا در بدر ہوتا نہیں

    کو بہ کو ہوتا نہیں یا در بدر ہوتا نہیں خون ناحق کس طرف شام و سحر ہوتا نہیں ہر شجر اے دیدۂ تر بارور ہوتا نہیں ہر صدف کی گود میں جیسے گہر ہوتا نہیں سنتے آئے ہیں کہ شر کا بدلہ شر ہوتا نہیں آج کل کے دور میں ایسا مگر ہوتا نہیں ہے مرا ہونا نہ ہونا اس پرندے کی طرح ایک پر ہوتا ہے جس کا ایک ...

    مزید پڑھیے

    حرم سرائے ناز ہے کہ در گۂ نیاز ہے

    حرم سرائے ناز ہے کہ در گۂ نیاز ہے نگاہ نیم باز بھی نگاہ نیم باز ہے ادھر ادھر جہاں تہاں مجاز ہی مجاز ہے کہیں کہیں نشیب ہے کہیں کہیں فراز ہے نہ تشنگی نہ اشتہا نہ حرص ہے نہ آر ہے زبان غزنوی پہ اب ایاز ہی ایاز ہے نہ میکدے کی بات کر نہ بت کدہ کی بات کر وہاں بھی امتیاز ہے یہاں بھی ...

    مزید پڑھیے

    کون و مکاں سے دور زمین و زمن سے دور

    کون و مکاں سے دور زمین و زمن سے دور منزل مری ہے جنت و خلد و عدن سے دور تا عمر جس کا جسم رہا پیرہن سے دور نوحہ گر اس کی لاش بھی رکھیں کفن سے دور پل چھن نکل رہی ہیں غریبوں کی ارتھیاں اس طور ہو رہی ہے غریبی وطن سے دور آنکھیں برس رہی ہیں چمن کی حدود میں بادل برس رہے ہیں حدود چمن سے ...

    مزید پڑھیے

    آئے آنے کو ہزاروں غم ہزاروں غم گئے

    آئے آنے کو ہزاروں غم ہزاروں غم گئے غم زیادہ سے زیادہ آئے کم سے کم گئے دم دلاسے حوصلے دیتے مسیحا دم گئے آئے بے حد خوش مگر با دیدۂ پر نم گئے اب نہ آنا تم پئے بیمار پرسی دوستو اب یہی الفاظ کافی ہیں تم آئے ہم گئے اڑ گئے تو اڑ گئے کافور کی مانند ہم جم گئے تو انجمن میں صورت یخ جم ...

    مزید پڑھیے

    پت جھڑ کے نظاروں کی طرف دیکھ رہا ہوں

    پت جھڑ کے نظاروں کی طرف دیکھ رہا ہوں بے کیف بہاروں کی طرف دیکھ رہا ہوں تقدیر کے ماروں کی طرف دیکھ رہا ہوں میں ڈوبتے تاروں کی طرف دیکھ رہا ہوں پھر دوستوں یاروں کی طرف دیکھ رہا ہوں سانپوں کی قطاروں کی طرف دیکھ رہا ہوں ہیں دفن جہاں میری تمناؤں کے اہرام ان اجڑے دیاروں کی طرف دیکھ ...

    مزید پڑھیے

تمام