آج کل
ہر سر میں امتحان کا سودا ہے آج کل ہر دل میں فیل ہونے کا دھڑکا ہے آج کل پرچوں کے آؤٹ ہونے کا چرچا ہے آج کل کوئی نہیں کسی کی بھی سنتا ہے آج کل منی کی آنکھ نم ہے تو منا کے دل میں غم بے چینیوں میں کوئی کسی سے نہیں ہے کم دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے کوئی کتاب کوئی یہ سوچتا ہے کہ اب آئے گا ...