گھر سلگتا سا ہے اور جلتا ہوا سا شہر ہے
گھر سلگتا سا ہے اور جلتا ہوا سا شہر ہے زندگانی کے لیے اب دو جہاں کا قہر ہے جاؤ لیکن سرخ شعلوں کے سوا پاؤ گے کیا سنسناتے دشت میں کالی ہوا کا قہر ہے دل یہ کیا جانے کہ کیا شے ہے حرارت خون کی جسم کیا سمجھے کہ کیسی زندگی کی لہر ہے اے محبت میں تری بیتابیوں کو کیا کروں بڑھ کے چشم یار سے ...